کسان تحریک: اتر پردیش-اتراکھنڈ میں آج چکہ جام نہیں، جانیں کیوں؟
کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ اور بلویر سنگھ کے درمیان جمعہ کی دوپہر غازی پور سرحد پر ایک میٹنگ ہوئی جس میں 6 تاریخ کے ’چکہ جام‘ کے اعلان سے متعلق تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دہلی کی سرحدوں پر جاری ہے اور کل یعنی 6 فروری کو اس مظاہرہ کا انتہائی اہم دن ہوگا جب پورے ملک میں چکہ جام ہو جائے گا۔ لیکن اس ملک گیر چکہ جام میں اترپردیش و اتراکھنڈ ریاستوں میں چکہ جام نہ کرنے کا فیصلہ کسانوں نے لیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان دونوں ریاستوں میں گیہوں کی کٹائی ابھی نہیں ہوئی ہے اور چکہ جام میں مصروف کر کے وہاں کے کسانوں کو کسان تنظیمیں تھکانا نہیں چاہتی ہیں۔ اس سے قبل یہ بتایا گیا تھا کہ صرف دہلی میں چکہ جام نہیں کیا جائے گا کیونکہ کسان مظاہرین پرامن طریقے سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے رہیں گے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسان تحریک کے تحت 6 فروری کے ملک گیر چکہ جام پروگرام میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے اور اس تعلق سے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایک اہم میٹنگ کے بعد میڈیا کو جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں چکہ جام بھلے ہی نہ کیا جائے، لیکن ان ریاستوں میں ضلع ہیڈکوارٹر پر کسان مظاہرین میمورنڈم دیں گے۔
راکیش ٹکیٹ اور کسان تحریک جدوجہد مورچہ کے لیڈر بلویر سنگھ کے درمیان جمعہ کی دوپہر غازی پور سرحد پر ایک میٹنگ ہوئی جس میں 6 تاریخ کے ’چکہ جام‘ کے اعلان سے متعلق تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا اور آگے کی حکمت عملی پر غوروخوض کیا گیا ۔ تقریباً دو گھنٹے چلی اس میٹنگ کے بعد کسان مورچہ نے اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں 6 تاریخ کو امتحان و دیگر پروگرام ہیں۔ ایسے میں بند کی اپیل کرنے سے طلبا اور عوام الناس کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اب ساری باتوں پر غوروخوض کرنے کے لئے کسان لیڈروں نے غازی آباد سرحد پر میٹنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں : اب شادی کے کارڈ پر بھی نظر آنے لگی ’کسان تحریک‘
میٹنگ کے بعد جمعہ کو راکیش ٹکیت نے اس ضمن میں بتایا کہ ہریانہ اور پنجاب میں گیہوں کی کٹائی تقریباً آخری مرحلے میں ہے، اور وہاں بند کی اپیل سابق کی طرح جاری رہے گی۔ اترپردیش میں بند کی اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اترپردیش- اتراکھنڈ میں گیہوں کی کٹائی ابھی نہیں ہوئی ہے ایسے میں کسان کو تھکانا ٹھیک نہیں ہے۔ کسان کی توانائی قائم رہے اور وہ لگاتار تحریک میں اپنی حصہ داری دیتے رہیں۔ اس درمیان راکیش ٹکیت نے واضح کیا کہ ضلع سطح پر دئیے جانے والے میمورنڈم میں مقامی مسائل، ایم ایس پی پر قانون اور زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل دہلی میں چکہ جام نہ کیے جانے کے تعلق سے کسان لیڈر درشن پال نے میڈیا کو جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم کل دہلی میں چکہ جام نہیں کر رہے ہیں۔ ہم تمام سرحدوں پر پُر امن طریقہ سے بیٹھے رہیں گے۔ ہم دہلی کے علاوہ پورے ملک میں قومی اور ریاستی شاہراہیں جام کریں گے۔ چکہ جام دوپہر 12 بجے سے سہ پہر تین بجے تک رہے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سنگھو اور ٹیکری بارڈر پر پُر امن طریقہ سے بیٹھے رہیں گے اور 3 بجے جب چکہ جام ختم ہوگا تو ایک منٹ کے لئے ایک ساتھ اپنی گاڑیوں کے ہارن بجائیں گے۔ انٹرنیٹ بند ہونے کے سبب ہمیں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ پورا سنیوکت کسان مورچہ یہیں سے چکہ کو کوآرڈینیٹ کرے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں پھر اضافہ
اس درمیان دہلی پولیس کے اطلاعت عامہ کے افسر چنموئے بسوال نے چکہ جام سے متعلق راجدھانی میں سخت سیکورٹی بندوبست کی جانکاری دی۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’’کسان مظاہرین نے کل چکہ جام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 26 جنوری پر ہونے والے تشدد کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس نے سرحدوں پر حفاظت کے پختہ انتظامات کیے ہیں تاکہ کوئی شر پسند راجدھانی دہلی میں داخل نہ ہو سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Feb 2021, 7:10 PM