پہلوانوں کی حمایت میں آئیں کسان تنظیمیں اور کھاپ، راکیش ٹکیت کا مرکز پر حملہ، کہا- ان کا بھوت اتارنا پڑے گا
اتوار کو پنجاب سے پہنچے بھارتیہ کسان یونین اوگراہان کے سینکڑوں کارکنوں نے جنتر منتر پر لنگر لگایا۔ تنظیم نے اعلان کیا کہ وہ 11 سے 18 مئی تک ملک بھر میں مودی حکومت اور برج بھوشن سنگھ کے پتلے جلائے گی۔
راکیش ٹکیت کے ساتھ، ہریانہ کے مختلف 'کھاپ کے رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد اتوار کو دہلی کے جنتر منتر پر ان خواتین پہلوانوں کی حمایت کے لیے پہنچی جنہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ اس دوران ٹکیت نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کے بھوت کو اتارنا پڑے گا۔
جنتر منتر پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ تحریک کے روڈ میپ کو لے کر میٹنگ چل رہی ہے۔ اس معاملے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ کیوں نہیں بنایا جانا چاہیے؟ کیا اس معاملے پر راہل گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ بھوت کو اتارنا ہے۔ ٹکیت نے سوال کیا کہ کیا دہلی پولیس نے اس سے پہلے کسی کو بھی ایسی ہی دفعات کے تحت گرفتار نہیں کیا؟ اگر ایسا نہیں کیا تو اسے (برج بھوشن) گرفتار نہ کریں اور اگر ایسا کیا ہے تو مزید کارروائی کریں۔
راکیش ٹکیت کے ساتھ درشن پال، حنان ملا جیسے کسان لیڈر بھی جنتر متر پہنچ گئے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہریانہ کے پھوگاٹ کھاپ کے صدر بلونت پھوگاٹ نے کہا کہ مختلف کھاپ کے لیڈران انصاف کی لڑائی میں پہلوانوں کی حمایت کے لیے احتجاجی مقام پر جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال اس اہم معاملے میں اپنے اگلے اقدامات پر بات کرنے کے لیے ایک میٹنگ کر رہے ہیں۔
جنسی ہراسانی کے ملزم برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین پہلوانوں کی حمایت کے لیے ہریانہ کے مختلف 'کھاپ' کے نمائندے جنتر منتر پہنچ گئے، کھاپ کے ساتھ ساتھ کسان تنظیموں کی بڑی تعداد بھی جنتر منتر پہنچ گئی۔ اتوار کو بھارتیہ کسان یونین اوگراہان اور متحدہ کسان مورچہ دونوں کے کارکن جنتر منتر پہنچے۔ اس دوران پنجاب سے بی کے یو کے اراکین نے لنگر لگایا۔ پنجاب سے آئی بی کے یو اوگراہان تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ 11 مئی سے 18 مئی تک ملک بھر میں مودی حکومت اور برج بھوشن کے پتلے جلائے گی۔
اس سے پہلے اتوار کی صبح کسانوں اور کھاپ لیڈروں کے جنتر منتر پہنچنے کے اعلان پر دہلی پولیس نے الرٹ موڈ میں آتے ہوئے تمام داخلی مقامات کی سرحدوں پر رکاوٹیں لگا دی تھیں۔ دہلی پولیس نے سنگھو سرحد پر تقریباً 300 پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا ہے۔ پولیس نے بیرونی دہلی میں 200 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے اور بہادر گڑھ (ہریانہ) سے جڑنے والی ٹکری سرحد پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے کسی بھی سرحد سے کسی بھی ٹریکٹر اور ٹرالی کے دارالحکومت میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
دہلی کے ٹکری بارڈر پر پہلوانوں کی حمایت میں آنے والے تقریباً 500 کسانوں کو دہلی پولیس نے بسوں کے ذریعے جنتر منتر جانے کی اجازت دی۔ صورتحال اس وقت افراتفری کا شکار ہوگئی جب کچھ مظاہرین، جن میں مرد اور خواتین بھی شامل تھے، یہ سوچ کر بسوں سے اترے کہ گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور مارچ کرنے لگے۔ حالانکہ، پولیس نے انہیں سمجھایا کہ وہ بس کے ذریعے جنتر منتر جا سکتے ہیں جس کے بعد وہ بسوں میں سوار ہو گئے۔ کھاپ کے کچھ لیڈروں کو دہلی کی سرحدوں سے جنتر منتر تک اپنی پرائیویٹ گاڑیوں میں جانے کی اجازت دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔