کسانوں کی ملک گیر ’ریل روکو مہم‘ کل، ریلوے نے تعینات کی اسپیشل فورس کی 20 اضافی کمپنیاں

ریلوے پروٹیکشن فورس کے ڈائریکٹر جنرل ارون کمار نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ کسان مسافروں کے لیے پریشانی پیدا نہ کریں۔ ہم چاہتے ہیں وہ 4 گھنٹے امن کے ساتھ گزر جائیں۔‘‘

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی
user

تنویر

مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ تینوں زرعی قوانین کو واپس کرنے کا مطالبہ دن بہ دن زور پکڑتا جا رہا ہے۔ مظاہرین کسانوں نے اپنے احتجاجی مظاہرے کا دائرہ دہلی بارڈرس سے پھیلا کر ملک گیر سطح کا بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب، یو پی، ہریانہ اور راجستھان جیسی ریاستوں میں روزانہ کسان پنچایتیں ہو رہی ہیں، اور ملک گیر مہم بھی وقتاً فوقتاً چلائی جا رہی ہیں۔ اسی کے تحت کسانوں کے ذریعہ 18 فروری یعنی جمعرات کو ملک گیر ریل روکو مہم چلائی جائے گی جس کو کامیاب بنانے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ایک طرف کسانوں نے ریل روکو مہم کو پرامن طریقے سے انجام دینے کا اعلان کیا ہے، اور دوسری طرف ریلوے نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں تاکہ کسان مظاہرین کسی طرح کی رخنہ اندازی نہ کریں۔

ریل روکو مہم کی چل رہی تیاریوں کے درمیان بھارتیہ کسان یونین ترجمان راکیش ٹکیت نے بدھ کے روز بتایا کہ ’’نئے زرعی قوانین کے خلاف جمعرات کو ملک بھر میں ٹرینوں کے پہیے روکے جائیں گے۔ دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں ’ریل روکو مہم‘ چلائی جائے گی۔‘‘ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ پچھلی بار جب کسان لیڈروں نے ملک گیر ’چکہ جام‘ کا اعلان کیا تھا تو کچھ ریاستوں مثلاً یو پی، اتراکھنڈ اور دہلی-این سی آر کو اس سے چھوٹ دی گئی تھی، لیکن ریل روکو مہم سے کسی بھی ریاست کو چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریلوے نے حفاظتی انتظامات سخت کرتے ہوئے ریلوے پروٹیکشن اسپیشل فورسز کی 20 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کی ہے۔


ریل روکو مہم سے متعلق کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ انھیں ریل روکنے کے لیے مجبور ہونا پڑا کیونکہ حکومت ان کے مطالبات کی طرف دھیان نہیں دے رہی۔ زرعی قوانین واپسی کے لیے حکومت پر دباؤ بنانا ضروری ہے اور اس لیے کسانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹرین کا پہیہ روکا جائے گا۔ پنجاب کے کیرتی کسان یونین کے پریس سکریٹری جتیندر سنگھ شینا نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ ’’ہم سبھی ریلوے لائنیں بلاک کریں گے، دہلی آنے والی بھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ یقینی بنایا جائے گا کہ پوری مہم طے شدہ منصوبہ کے مطابق چلے۔‘‘

’ریل روکو مہم‘ سے عام ریل مسافروں کو پریشانیاں ضرور ہوں گی، لیکن اس سلسلے میں ایک خبر رساں ادارہ سے بات کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’حکومت گزشتہ 8 مہینے سے تمام ٹرینوں کو چلنے کی اجازت ہی نہیں دے رہی ہے جب کہ کئی طرح کی دوسری بندشوں کو اس نے ہٹا دیا ہے۔ اس سے لوگوں کو پہلے ہی بہت پریشانی ہو رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جمعرات کو چلائی جانے والی ’ریل روکو مہم‘ میں گاؤں کے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ اس میں کچھ مسافروں کو پریشانی ہوگی، لیکن جو مسئلہ اس وقت کسانوں کے سامنے کھڑا ہے، اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔‘‘


ریلوے نے اس ریل روکو مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکورٹی کے خاص انتظامات کیے ہیں۔ ملک بھر میں ریلوے پروٹیکشن اسپیشل فورسز کی 20 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی ہوئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ تقریباً 20 ہزار جوان حفاظت میں تعینات رہیں گے۔ ریلوے نے خصوصی طور پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال پر فوکس کرتے ہوئے حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے ریلوے پروٹیکشن فورس کے ڈائریکٹر جنرل ارون کمار نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ کسان مسافروں کے لیے پریشانی پیدا نہ کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ 4 گھنٹے امن کے ساتھ گزر جائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔