بی جے پی کے ’مشن الیکشن‘ کو کسان دیں گے جھٹکا، بنگال جانے کی تیاری!

کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ بہت جلد مغربی بنگال میں بھی کسان پنچایتیں کی جائیں گی۔ کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’بی جے پی ہارے گی، تبھی تو تحریک کی جیت ہوگی۔‘‘

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

بی جے پی مغربی بنگال اسمبلی انتخاب میں 200 سیٹیں حاصل کرنے کا عزم کئی بار ظاہر کر چکی ہے اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ و بی جے پی قومی صدر جے پی نڈّا جیسے سرکردہ لیڈروں نے بھی اس مرتبہ ترنمول کانگریس کو ریاست میں اقتدار سے باہر کا راستہ دکھانے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن بی جے پی کے اس ’مشن بنگال‘ کو اب کسانوں نے زبردست جھٹکا دینے کا ارادہ کر لیا ہے۔ بنگال ہی نہیں، جہاں جہاں انتخابات آنے والے دنوں میں ہوں گے، زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسان لیڈران وہاں جا کر بی جے پی کے خلاف مہم چھیڑنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ گویا کہ مرکز کی مودی حکومت سے ناراض کسان بی جے پی کے ’مشن بنگال‘ کو ہی نہیں بلکہ ’مشن الیکشن‘ کو ہی نشانہ بنانے کا عزم کر لیا ہے۔

جہاں تک مغربی بنگال اسمبلی انتخاب کا سوال ہے، کسان مہاپنچایت میں اس کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔ راجستھان، ہریانہ اور اتر پردیش میں تقریباً روزانہ کسان مہاپنچایتیں ہو رہی ہیں جن میں ’بنگال چلو‘ کا نعرہ کئی بار سنائی دیا۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ کسان تنظیمیں آنے والے وقت میں بنگال میں بھی ’کسان تحریک‘ کی شروعات کر سکتی ہیں۔ ایسا اس لیے بھی کہا جا رہا ہے کیونکہ بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بہت جلد مغربی بنگال میں بھی کسان پنچایتیں کی جائیں گی۔ کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بی جے پی ہارے گی، تبھی تو تحریک کی جیت ہوگی۔‘‘


چڈھونی نے ایک کسان پنچایت کے دوران یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’مغربی بنگال میں بھی کسان ہیں۔ وہاں بھی زیادہ لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے۔ ہم وہاں بھی جائیں گے۔ لوگوں سے کہیں گے کہ جو ہمارے حق میں کھڑے نہ ہوں، جو ہمارا ذریعہ معاش چھین رہا ہے، اسے بالکل ووٹ نہ ڈالیں۔ باقی کسی کو بھی ووٹ دیں۔‘‘

حالانکہ دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک کی قیادت کرنے والا سنیوکت کسان مورچہ نے کہا ہے کہ اس کی طرف سے کبھی بنگال جانے کی بات نہیں کہی گئی ہے، لیکن بی جے پی کی مشکلیں بڑھتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ اب تک دہلی کے علاوہ پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش میں اپنا اثر دکھا رہی ’کسان تحریک‘ دھیرے دھیرے دوسری ریاستوں میں بھی پھیلنے لگی ہے۔ ایسی صورت میں اگر کسان سنیوکت مورچہ بنگال نہ بھی پہنچے اور راکیش ٹکیت و چڈھونی جیسے کسان لیڈران بنگال پہنچ کر کسان پنچایتوں کا انعقاد کریں گے تو بی جے پی کے ’مشن الیکشن‘ کو جھٹکا لگنا یقینی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔