کسان تحریک: 8 دسمبر کو کسانوں کا بھارت بند، مہاراشٹر کانگریس نے کی حمایت

تھورات نے کہا ہے کہ ان زرعی قوانین کے بارے کسانوں کے جذبات نہایت شدید ہیں۔ یہ ان کے وجود کی لڑائی ہے۔ کسانوں کی اس لڑائی میں کانگریس پارٹی ہمیشہ کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور رہے گی۔

بالا صاحب تھوراٹ، تصویر آئی اے این ایس
بالا صاحب تھوراٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعے ملک کے کسانوں پر مسلط کیے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لاکھوں کسان دہلی میں دھرنا دیئے بیٹھے ہوئے ہیں۔ حکومت کے ساتھ بات چیت کے کئی دور ہونے کے باوجود کوئی حل نہ نکل پانے کی صورت میں کسانوں کی تنظیموں نے 8 دسمبر کو مکمل بھارت بند کا نعرہ دیا ہے۔ کسانوں کے اس بھارت بند کو مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی نے بھرپور حمایت کرتے ہوئے اپنے کارکنان سے اس بند میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کی اپیل کی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بالاصاحب تھورات نے دی ہے۔

تھورات نے کہا ہے کہ ان زرعی قوانین کے بارے کسانوں کے جذبات نہایت شدید ہیں۔ یہ ان کے وجود کی لڑائی ہے۔ کسانوں کی اس لڑائی میں کانگریس پارٹی ہمیشہ کسانوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ کانگریس کا ابتداء سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ کسانوں کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ قوانین منسوخ کیے جائیں۔ ان قوانین کے خلاف کانگریس نے ملکی سطح پر احتجاج ومظاہرہ بھی کیا ہے۔ راہل گاندھی نے پنجاب وہریانہ میں ان سیاہ قوانین کے خلاف ٹریکٹر ریلی تک نکال چکے ہیں۔ مہاراشٹر میں بھی کانگریس نے مختلف نوعیت کے احتجاج کرتے ہوئے ان قوانین کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ 8 دسمبر کے بھارت بند میں بھی ریاست کے کانگریسی کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہوئے کسانوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ اس موقع پر دھرنا، احتجاج ومورچوں کے ذریعے بند میں شریک ہوا جائے گا۔


تھورات نے مزید کہا کہ کسانوں نے ان قوانین کے خلاف لڑائی کو آرپار کی لڑائی قرار دیتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ ان قوانین کی منسوخی کے بغیر وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بارہ دنوں سے لاکھوں کی تعداد میں کسان پنجاب، ہریانہ واترپردیش سمیت دیگر ریاستوں سے راجدھانی دہلی کی سرحد پر دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب تک کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوتا، کانگریس پارٹی کسانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔