کسان تحریک: انّا ہزارے نے اپنی زندگی کی ’آخری بھوک ہڑتال‘ کا کیا اعلان!

انا ہزارے کا کہنا ہے کہ کسانوں اور زراعت کو لے کر جو وعدہ تحریری طور پر انھیں مرکز کی طرف سے کیا گیا تھا، وہ پورا نہیں ہوا ہے۔ اس لیے اب ایک بار پھر وہ اَن شَن (بھوک ہڑتال) کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انّا ہزارے، تصویر آئی اے این ایس
انّا ہزارے، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کو شدت عطا کرتے ہوئے مشہور و معروف سماجی کارکن انّا ہزارے نے ’بھوک ہڑتال‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مطالبات پر کوئی غور نہیں کیا اس لیے اب بھوک ہڑتال ہو کر رہے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی اس جگہ کا تعین کیا جائے گا جہاں بیٹھ کر وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔

انا ہزارے کا کہنا ہے کہ کسانوں اور زراعت کو لے کر جو وعدہ تحریری طور پر انھیں مرکز کی طرف سے کیا گیا تھا، وہ پورا نہیں ہوا ہے۔ اس لیے اب ایک بار پھر وہ اَن شَن (بھوک ہڑتال) کرنے کے لیے تیار ہیں۔ گاندھی جی کے اصولوں پر چلنے والے انا ہزارے نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ کسانوں کی حمایت میں کی جانے والی یہ بھوک ہڑتال ان کی زندگی کی آخری ہڑتال ہوگی۔


یہاں قابل غور ہے کہ گزشتہ مرتبہ جب انا ہزارے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے تب مرکزی وزیر زراعت اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ رہے دیویندر فڑنویس کی موجودگی میں ان سے کچھ تحریری وعدے کیے گئے تھے۔ ان تحریری وعدوں کے بعد انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تحریری وعدے اب تک پورے نہیں کیے گئے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر بھوک ہڑتال کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’یہ بھوک ہڑتال میری زندگی کی آخری بھوک ہڑتال ہوگی اور یہ ان کے لیے بونس ہے۔‘‘

بھوک ہڑتال کے لیے جگہ کے انتخاب کا تذکرہ کرتے ہوئے انا ہزارے کہتے ہیں کہ ’’دہلی میں، ممبئی میں، یا پھر اپنے گاؤں رایلگن سدھی میں بھوک ہڑتال شروع کر سکتا ہوں۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ انا ہزارے کے ذریعہ بھوک ہڑتال شروع کرنے کی بات کہے جانے کے بعد بی جے پی میں ایک ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ پیر کے روز بی جے پی کے کچھ بڑے لیڈروں نے انا ہزارے سے ملاقات کی اور کہا کہ انھیں بھوک ہڑتال کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جو بھی تحریری وعدے کیے گئے تھے، انھیں پورا کیا جائے گا۔ لیکن انا ہزارے نے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’آپ وعدہ پورا کیجیے یا نہ کیجیے، بھوک ہڑتال تو ہو کر رہے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔