’’سپریم کورٹ کی تشکیل کمیٹی میں شامل اراکین سے کسانوں کو انصاف کی امید نہیں‘‘

کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کمیٹی میں جن 4 اراکین کو شامل کیا گيا ہے، وہ کسان مخالف قوانین کے حامی ہیں اور ان سے کسانوں کے حق میں کام کرنے کی امید نہیں کی جاسکتی۔

رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے آج احتجاجی کسانوں کے بارے میں سپریم کورٹ کی طرف سے اظہار تشویش کا خیر مقدم کیا، مگر یہ بھی کہا کہ کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس میں شامل تمام اراکین تینوں زراعتی قوانین کو پہلے ہی درست قرار دے چکے ہیں، اس لیے ان سے کسانوں کو انصاف ملنے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کی میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کمیٹی میں جن چار اراکین کو شامل کیا گيا ہے، وہ تینوں کسان مخالف قوانین کے حامی ہیں اور ان سے کسانوں کے حق میں کام کرنے کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کمیٹی میں شامل چاروں ممبران پہلے سے ہی تینوں زراعتی قوانین کے حامی ہیں، تو عدالت کو کمیٹی تشکیل کے لیے ان کا نام کس نے اور کیوں دیا؟ عدالت کو ان تمام ممبروں کے خیالات کے بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا؟


کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ عدالت کسانوں کے مسائل پر فکرمند ہے اور کسانوں کے حق میں فیصلہ دے رہی ہے۔ ایک روز قبل ہی عدالت نے کسانوں کے مسئلے کو حل نہ کرنے اور انھیں مذاکرات میں الجھائے رکھنے پر حکومت کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے آج بھی کسانوں کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور اپنے اگلے حکم تک تینوں زراعتی قوانین کا نفاذ ملتوی کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کسانوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن کمیٹی میں شامل کیے گئے تمام ممبران پہلے سے ہی مذکورہ قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

سورجے والا نے کہا کہ کمیٹی حکومت کے حق میں ہے۔ کمیٹی کے تمام ممبران عوامی سطح پر مذکورہ تینوں قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں اس لیے یہ کمیٹی کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتی۔ اس میں شامل تمام ممبران حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں جو اراکین بنائے گئے ہیں، ان میں سے ایک ماہر معاشیات اشوک گلاٹی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور کسان گمراہی کے شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مضمون میں ان قوانین کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسان اور اپوزیشن اس قانون کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ کمیٹی کے دوسرے ممبر پی کے جوشی نے بھی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ایم ایس پی کا کوئی التزام نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ کسانوں کی سوچ ٹھیک نہیں ہے اور وہ گمراہ ہوکر تحریک چھیڑنے پر اتر آئے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی کے تیسرے ممبر انیل دھنونت کا کہنا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کے ذریعہ ہی کسانوں کو آزادی ملے گی۔ وہ ایک تنظیم بھی چلاتے ہیں اور ان کی تنظیم مذکورہ قوانین کی حمایت میں مظاہرہ کرتی رہی ہے۔ کمیٹی کے چوتھے ممبر گورنمنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن بھوپندر سنگھ مان ہیں، جنہوں نے ایک میمورنڈم دے کر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کو نافذ کیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ کانگریس نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین ملک کے آئین اور ریاستوں کے حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہیں، اس لیے ان تینوں قوانین کو رد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کم از کم امدادی قیمت کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے، اسی لیے اس نے زراعت مخالف قانون سازی کی ہے۔ آج اس کے خلاف کسان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت اسے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔