سپریم کورٹ نے 26 جنوری کو نکلنے والے ’کسان ٹریکٹر مارچ‘ پرلگایا سوالیہ نشان!
ٹریکٹر مارچ کو لے کر نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’کسی بھی ریلی کو منعقد کرنے سے پہلے ایک تحریری اطلاع دی جاتی ہے جس کے بعد پولس و انتظامیہ کی شرطوں کے مطابق ہی ریلی کا انعقاد ہوتا ہے۔‘‘
مرکز میں بیٹھی مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ زرعی قوانین کو ملک میں نافذ ہوئے ابھی ساڑھے تین مہینے ہی ہوئے تھے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اس پر روک لگا دی ہے۔ وجہ ہے ملک میں لگاتار ہو رہا کسانوں کا مظاہرہ۔ جب سے یہ قانون نافذ ہوا، اس وقت سے ملک کے کسان بڑی تعداد میں سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور گزشتہ 49 دنوں سے ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کے الگ الگ بارڈرس پر بھی جمع ہیں۔ اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے کسانوں نے 26 جنوری کے موقع پر یوم جمہوریہ پریڈ کی شکل میں ’ٹریکٹر مارچ‘ نکالنے کا اعلان کیا ہوا ہے، لیکن آج سپریم کورٹ نے اس تعلق سے کسانوں کو روکا اور کسی بھی مارچ یا ریلی نکالنے کے اصول و ضوابط کی طرف اشارہ کیا۔
دراصل یوم جمہوریہ پر نکلنے والے کسان ٹریکٹر مارچ کو لے کر ریہرسل کئی ریاستوں میں کسانوں نے کی جس کی تصویریں اخبارات اور نیوز پورٹل میں شائع بھی ہوئیں۔ ان تصویروں سے مودی حکومت اس قدر گھبرا گئی کہ سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر یوم جمہوریہ پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی پر روک لگانے کی اپیل کر دی۔ آج عدالت میں اس تعلق سے بحث دیکھنے کو ملی۔
سپریم کورٹ میں دہلی پولس کے ذریعہ سے ایک عرضی داخل کی گئی جس میں یوم جمہوریہ پر کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کسان تنظیموں کو نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ’’کسی بھی ریلی کو منعقد کرنے سے پہلے ایک تحریری اطلاع دی جاتی ہے، جس کے بعد پولس انتظامیہ کی شرطوں کے مطابق ریلی منعقد ہوتی ہے۔ لیکن کسان تنظیموں کی طرف سے ایسی کوئی تحریری اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہم اپنے حکم میں یہ بھی کہیں گے کہ کسان تنظیم دہلی میں رام لیلا میدان یا کسی دیگر مقام پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت کے لیے دہلی پولس کمشنر کے پاس درخواست کر سکتے ہیں۔‘‘
یہاں قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ داخل حلف نامہ میں کہا گیا تھا کہ کسانوں کے ٹریکٹر مارچ یا ریلی کے سبب یوم جمہوریہ تقریب میں رخنہ پیدا ہو سکتا ہے اور نظامِ قانون کی حالت متاثر ہو سکتی ہے۔ ایسے میں عدالت عظمیٰ سے کسی بھی طرح کے مارچ یا ریلی کو روکنے کے سلسلے میں گزارش کی جاتی ہے۔ حالانکہ بعد میں کسان تنظیموں کی اس سلسلے میں وضاحت سامنے آئی کہ حکومت ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ٹریکٹر مارچ کے ذریعہ یوم جمہوریہ تقریب کو متاثر کرنے کی کوشش کی جائے گی، لیکن کسان تو صرف ٹریکٹر مارچ کرنا چاہتے ہیں، کسی کو پریشان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 5 جنوری کو کسان لیڈر یوگیندر یادو نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 7 جنوری کی صبح 11 بجے ایکسپریس وے پر کسان چاروں طرف سے ٹریکٹر مارچ کریں گے جو کہ 26 جنوری کے موقع پر ہونے والے ٹریکٹر مارچ کا ٹریلر ہوگا۔ 7 جنوری کو ٹریکٹر مارچ اپنے آب و تاب کے ساتھ نکلا تھا اور کسان تنظیموں نے اسے پوری طرح سے کامیاب بھی قرار دیا تھا۔ اس ٹریکٹر مارچ کا ہی اثر ہے کہ مودی حکومت کو عدالت میں حلف نامہ داخل کر 26 جنوری کو ہونے والے ٹریکٹر مارچ پر روک لگانے کی گزارش کرنی پڑی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔