کسان ایم ایس پی پر فوری آرڈیننس کے خواہاں
کسانوں کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت ایک آرڈیننس نافذ کرے جس کے تحت فصلوں کی کم از کم امدادی قیمتوں کو یقینی بنایا جائے۔
مرکزی حکومت کو فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت دینے کے لیے ایک آرڈیننس لانا چاہیے۔ یہ بات دو فارم گروپوں کے رہنماؤں نے ہفتے کے روز کہی اور آج وہ چوتھی بار وزارتی وفد کے ساتھ بات چیت کرنے والے ہیں۔
تازہ ترین اپیل اس اسٹینڈ آف کے پانچویں دن سامنے آئی جو اس وقت شروع ہوئی جب ٹرکوں، ٹریکٹروں اور کاروں میں ہزاروں کسانوں کا ایک قافلہ پنجاب سے قومی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوا، لیکن انہیں ہریانہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، جہاں پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔
یہ بھی پڑھیں : نیتن یاہو حکومت کے خلاف آدھی رات کو ہوئے مظاہرے
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کسان مزدور سنگھرش کمیٹی (کے ایم ایس سی) کے صدر سرون سنگھ پنڈھر نے کہا، ’’اگر حکومت کسانوں کے احتجاج کا حل چاہتی ہے، تو اسے فوری اثر کے ساتھ ایک آرڈیننس لانا چاہئے، تب بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے،‘‘ ۔
ہفتہ کے روز، ہریانہ میں ایک طاقتور فارم گروپ نے بھی ریاست بھر میں ایک ٹریکٹر ریلی نکالی، اپنے پنجاب کے ہم منصبوں کے ایم ایس پی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے مزید فصلوں میں قانونی طور پر ضمانت دی جائے۔
بھارتیہ کسان یونین (چارونی) کے صدر گرنام سنگھ چارونی نے کہا کہ’’مرکزی حکومت نے دسمبر 2021 میں کسانوں کو ایم ایس پی گارنٹی دینے کا وعدہ کیا تھا اور اب وہ یو ٹرن لے رہی ہے۔ 2011 میں، جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ کا تجزیہ کرنے کے لیے وزرائے اعلیٰ پر مشتمل ایک مالیاتی کمیٹی کے سربراہ تھے، انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے کہا کہ وہ کم از کم امدادی قیمت پر قانونی ضمانت دیں۔ اب مرکز ای ایس پی پر قانونی ضمانت دینے سے کیوں بھاگ رہا ہے۔ " چارونی کا اعلان ممکنہ طور پر حکومت کے سر درد میں اضافہ کر سکتا ہے کیونکہ ان کی تنظیم ہریانہ میں کسانوں کی ایک بڑی تنظیم ہے۔
شمبھو سرحد پر، پنڈھر نے ہفتے کے روز کہا کہ "حکومت اگر چاہے تو راتوں رات آرڈیننس لا سکتی ہے"۔ پنڈھر نے کہا جہاں تک طریقہ کار کے معاملے کا تعلق ہے، کسی بھی آرڈیننس کی چھ ماہ کی میعاد ہوتی ہے۔
کسانوں کے قرض کی معافی کے معاملے پر، پنڈھر نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ قرض کی رقم کا اندازہ لگانا ہے۔ حکومت اس سلسلے میں بینکوں سے ڈیٹا اکٹھا کر سکتی ہے، انہوں نے مزید کہا، "یہ سیاسی قوت ارادی کا سوال ہے۔"
مرکزی وزیر زراعت ارجن منڈا، جو تین وزراء کے وفد کا حصہ تھے جس نے جمعرات کو آدھی رات تک فارم یونین کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی، جمعہ کو کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ اتوار کو ہونے والی بات چیت کے چوتھے دور کے "مثبت نتائج برآمد ہوں گے"۔وزیر تجارت پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے دیگر وزراء ہیں جنہوں نے بات چیت کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔