نیتن یاہو حکومت کے خلاف آدھی رات کو ہوئے مظاہرے

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کو شروع ہوئے چار ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب  نیتن یاہو حکومت کے خلاف لوگوں کی بغاوت تیز ہو گئی ہے اور وہ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

حماس اور اسرائیل کے جنگ کے درمیان وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے ہی ملک میں محصور نظر آ رہے ہیں۔ جمعہ کی شب دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف ریلی نکالی۔مظاہرین نے اسرائیل میں فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف اپنے مفاد کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس دوران کچھ مظاہرین  حب الوطنی کے گیت گا رہے تھے اور نیتن یاہو پر تنقید کرنے والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

یہ مظاہرے ایک جگہ پر نہیں ہوئے بلکہ شہر کے دوسرے حصوں میں بھی ہوئے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق دوسری جگہوں پر ہونے والے ایک احتجاج کے دوران لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے شہریوں کو فوری طور پر رہا کرائے اور 'یرغمالیوں کو گھر لے آئیں' جیسے نعرے لگائے۔


اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرین حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ حماس کے واقعہ کے حوالے سے اسرائیلیوں کے ایک طبقے میں کافی عدم اطمینان ہے اور لوگ اس ساری گڑبڑ کا ذمہ دار وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹھہرا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا  ہوا ہے۔ نیتن یاہو نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ جب تک حماس یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتا اس وقت تک جنگ بندی نہیں کی جائے گی۔ اسرائیل اپنے حملے جاری رکھے گا۔ کیونکہ یہ حماس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہو گا۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں سے غزہ کے بیشتر علاقے تباہ ہو گئے ہیں جس میں 28,775 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔