زرعی قوانین: انل گھنوٹ نے رپورٹ برسرعام کرنے کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا خط
مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کی عرضیوں پر طویل سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے مسئلہ کے حل کے لیے تین اراکین کی ایک کمیٹی بنائی تھی جس نے مارچ میں رپورٹ دی تھی۔
مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ سال سے تحریک کر رہے کسانوں کی عرضیوں پر سپریم کورٹ کے ذریعہ بنائی گئی کمیٹی کے رکن انل گھنوٹ نے چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھا ہے۔ خط میں انل گھنوٹ نے کمیٹی کے ذریعہ زرعی قوانین کو لے کر داخل رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی کمیٹی کے رکن رہے انل گھنوٹ نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے بے حد افسردہ ہیں کہ کسانوں کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے اور تحریک جاری ہے۔ انل گھنوٹ کا کہنا ہے کہ یہ دکھ کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ اس رپورٹ پر دھیان نہیں دیا گیا، اسی وجہ سے تنازعہ اب تک ختم نہیں ہو پایا ہے۔
واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کے ذریعہ داخل عرضیوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مسئلہ کے حل کے لیے 12 جنوری 2021 کو تین اراکین کی ایک کمیٹی بنائی تھی، جسے دو مہینے کے اندر اپنی رپورٹ دینی تھی۔ شیتکاری سنگٹھن کے انل گھنوٹ اس کمیٹی کے رکن تھے۔ کمیٹی کو زرعی قوانین سے متعلق سبھی فریق سے بات کرنی تھی۔ کمیٹی نے مارچ 2021 میں ہی اپنی رپورٹ سونپ دی تھی۔
غور طلب ہے کہ چھ مہینے گزر جانے کے باوجود اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔ اس درمیان تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کے لیے کسانوں کی تحریک اب بھی جاری ہے۔ کسان تنظیموں کے ذریعہ دہلی کے تین بارڈرس پر کسان اب بھی دھرنا دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی وقت وقت پر کسان الگ الگ ریاستوں میں مہاپنچایت بھی کر رہے ہیں۔ ھال ہی میں کسانوں نے مظفر نگر میں مہاپنچایت کی تھی اور ہریانہ کے کرنال میں بھی آج مہاپنچایت ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔