پیچھے ہٹنا تو دور، چین ہندوستانی علاقہ میں 20-15 کلومیٹر اندر ایک ’بفر زون‘ کا مطالبہ کر رہا: کانگریس

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو چین کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے، ہندوستان 1000 اسکوائر کلومیٹر کے ڈیپسانگ میدانوں تک اپنی رسائی نہیں چھوڑ سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

چین کی ہندوستان میں دراندازی کو لے کر ایک بار پھر کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے اپنے ایک بیان میں کچھ ایسے حقائق سامنے رکھے ہیں جو انتہائی فکر انگیز ہیں۔ انھوں نے بیان میں کہا ہے کہ ’’اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ پیچھے ہٹنا تو دور، چین ہندوستانی علاقہ میں 20-15 کلومیٹر مزید اندر ایک ’بفر زون‘ کا مطالبہ کر رہا ہے۔‘‘

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک طور سے کافی اہم ڈیپسانگ علاقہ میں ہندوستانی گشتی ٹیم کو تین سال سے بھی زیادہ وقت سے پٹرولنگ کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ وہاں نہ تو ابھی ہماری رسائی ہے اور نہ ہی پہلے والی حالت بحال ہونے کا کوئی اشارہ مل رہا ہے۔ ایسے میں ہندوستانی علاقہ کے 20-15 کلومیٹر اندر بفر زون کا مطالبہ تشویشناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین پہلے ہی ہماری سرحد میں 18 کلومیٹر دراندازی کر چکا ہے۔ چین کی واپسی کے بدلے مودی حکومت پہلے ہی بفر زون کے لیے اتفاق ظاہر کر ہندوستانی علاقہ کے گلوان، پینگونگ تسو، گوگرا پوسٹ اور ہاٹ اسپرنگس علاقے میں ہندوستانی اراضی کی قربانی دے چکی ہے۔


کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو چین کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ ہندوستان 1000 اسکوائر کلومیٹر کے ڈیپسانگ میدانوں تک اپنی رسائی نہیں چھوڑ سکتا ہے، کیونکہ یہ چینی اور پاکستانی فوج کو الگ کرتا ہے۔ یہ علاقہ لداخ کی حفاظت کے لیے بھی اہم ہے۔

اپنے بیان میں جئے رام رمیش نے کہا کہ 19 جون 2020 کو وزیر اعظم مودی نے برسرعام جس طرح چین کو کلین چٹ دے دی، اس نے مذاکرہ میں ہندوستان کی حالت کو بے حد کمزور کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کے ’نہ کوئی گھسا ہے، نہ کوئی گھسا ہوا ہے‘ بیان کی یہ ملک بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔ یہ بے حد سنگین بات ہے کہ مودی حکومت گزشتہ تین سالوں میں پہلے والی حالت بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس حالت کو مزید بگڑنے دینا ناقابل معافی جرم ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔