گرو گرام میں فرضی کال سنٹر کا انکشاف، 2 فلیٹ میں چھاپہ ماری میں 4 خواتین سمیت 20 گرفتار

ایس پی سائبر پریانشو دیوان نے بتایا ہے کہ ضلع میں سائبر دھوکہ بازوں کے خلاف 'آپریشن انڈگیم' چل رہا ہے جس کے تحت سوہنا فلورا کی ایونیو سوسائٹی کے فلیٹوں پر چھاپہ ماری کی گئی۔

سائبر کرائم / آئی اے این ایس
سائبر کرائم / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہفتہ کو گرو گرام میں سائبر پولیس نے سوہنا کی فلورا ایونیو سوسائٹی کے دو فلیٹ میں چھاپہ ماری کرکے وہاں چل رہے فرضی کال سنٹر کا انکشاف کیا ہے۔ فرضی کال سنٹر میں دوسرے ملک کے شہریوں کو ٹیکنیکل سپورٹ کی کسٹمر کیئر سروس فراہم کرنے کے نام پر دھوکہ دہی کی جاتی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں 20 ملزمین کو گرفتار کیا ہے جس میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ ایس پی سائبر پریانشو دیوان نے بتایا کہ ضلع میں سائبر دھوکہ بازوں کے خلاف 'آپریشن انڈگیم' چلایا جا رہا ہے۔ مخبر سے اطلاع حاصل ہونے کے بعد سائبر جنوبی تھانہ پولیس کی ٹیم نے سوہنا فلورا کی ایونیو سوسائٹی کے فلیٹوں پر چھاپہ ماری کرکے اس کارروائی کو انجام دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ چھاپہ ماری میں گرفتار کیے گئے ملزمین کا تعلق گجرات، بنگال، منی پور، ناگالینڈ، میزورم، جموں و کشمیر، اتر پردیش، دہلی اور پڑوسی ملک نیپال سے ہے۔ ان کے خلاف تھانہ میں دھوکہ دہی اور دیگر دفعات کے تحت کیس درج کرایا گیا ہے۔ پوچھ تاچھ کے بعد پتہ چلا کہ احمد آباد کا رہنے والا مہندر بجرنگ سنگھ اس کال سنٹر کا منیجر تھا۔ وہ اپنے ساتھیوں و مالزمین کے ساتھ مل کر مئی 2024 سے دو فلیٹوں میں فرضی کال سنٹر چلا رہا تھا۔ یہاں سے 16 لیپ ٹاپ اور 25 موبائل فون کے ساتھ 50 ہزار نقد روپے بھی برآمد ہوئے ہیں۔


 پولیس کی پوچھ تاچھ کیے بعد پتہ چلا ہے کہ یہ دھوکہ باز وینڈر کے توسط سے دوسرے ملک کے شہریوں کے کمپیوٹر میں پاپ-اَپ یعنی اشتہار بھیجتے تھے۔ اس میں ٹال فری نمبر ہوتا تھا۔ شہریوں کے ذریعہ ٹال فری نمبر پر کال کرنے پر وی او آئی پی ایپ کے توسط سے کال ان کے کال سنٹر پر آتی تھی۔ یہ لوگ خود کو نامی کمپنی کا ٹیکنیشین بتاتے تھے۔ مسائل حل کرنے کے لیے ان کے سسٹم میں الٹرا ویور ایپ ڈاؤن لوڈ کروا کر ریموٹ ایکسس حاصل کر لیتے۔ ہیکر کے ذریعہ ان کا کمپیوٹر ہیک کرنے کی بات کہہ کر اور مسئلہ حل کرنے کے نام پر 100 سے 500 ڈالر تک کے گفٹ کارڈ لے لیتے تھے۔ اس کے بعد دوسرے ملک میں بیٹھے دیگر ساتھیوں سے گفٹ کوپن کو کرپٹو کرنسی میں ٹرانسفر کروا لیتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔