مہنگی سبزیوں نے بگاڑا تہوار کا مزاج، پیاز، ادرک اور لہسن مڈل کلاس سے بھاگ رہا دور!
فکر انگیز بات یہ بھی ہے کہ سبزی فروشوں کے مطابق قیمتوں میں کمی کے امکانات کم ہی ہیں، بازار میں پیاز کی نئی کھیپ آنے کے بعد ہی قیمت میں کچھ کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
دیوالی قریب ہے اور اس تہواری سیزن میں مہنگی سبزیوں نے مڈل کلاس کو بے حال کر دیا ہے۔ مغربی اتر پردیش کی تمام منڈیوں میں سبزیوں کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ اس مہنگائی کے درمیان سب سے زیادہ پریشانی پیاز، لہسن اور ادرک نے کھڑی کر رکھی ہے۔ سبزی تاجروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں سبزیوں کی قیمت میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ فکر کی بات یہ ہے کہ سال کے اس حصے میں سبزیوں کی پیداوار اچھی ہوتی ہے اور ان کی عام آدمی تک پہنچ کے امکانات زیادہ رہتے ہیں، لیکن مہنگائی نے بے حال کر دیا ہے۔
اس وقت حالات یہ ہیں کہ میرٹھ، ہاپوڑ، امروہہ، مراد آباد، مظفر نگر اور سہارنپور میں گزشتہ ایک ہفتہ میں پیاز، ادرک اور لہسن 50 فیصد سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہے۔ پیاز کی قیمت اب 100 روپے فی کلو کے پار ہو گئی ہے اور ادرک 140 روپے کلو ہے، جبکہ لہسن کی قیمت 250 روپے فی کلو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ان کے علاوہ ہری مرچ پر بھی مہنگائی کا اثر ہے جو کہ 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ گاجر 60 روپے، سیم 50 روپے، توری 40 روپے، کریلا 40 روپے، آلو (نیا) 40 روپے، پرانا 30 روپے، ٹماٹر 40 روپے، بھنڈی 30 روپے، کدو 25 روپے، پالک 30 روپے اور گوبھی 30 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ یہ قیمتیں مغربی یوپی کی ہیں۔
فکر انگیز بات یہ بھی ہے کہ سبزی فروشوں کے مطابق قیمتوں میں کمی کے امکانات کم ہی ہیں۔ بازار میں پیاز کی نئی کھیپ آنے کے بعد ہی قیمت میں کچھ کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے، لیکن ادرک اور لہسن کی قیمتوں میں تو مزید اضافہ ہونے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ لکھنؤ میں کچھ مقامات پر سرکاری اسٹال پر سستی پیاز فروخت ہو رہی ہے، لیکن یہ راحت تو برائے نام ہے۔ پیاز کی قیمت میں اضافہ کے پیچھے موسم کی کارگزاریوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
پیاز اور ہری مرچ کے تاجر مظفر نگر کے کاروباری سنجے چودھری کہتے ہیں کہ موسم کے خراب مزاج کی وجہ سے درآمد میں کمی آ گئی ہے۔ صرف ہماری طرح چھوٹے شہروں میں ہی نہیں بلکہ بڑے شہروں میں بھی پیاز کی کمی ہے۔ اس مرتبہ بے موسم کی ہوئی بارش سے دو ماہ پہلے پیاز کی کھیپ بازار سے نکل گئی۔ اس وجہ سے کسان اسے اسٹور نہیں کر پائے۔
گھریلو خاتون ممتا راجپوت کہتی ہیں کہ سبزیوں کی قیمت میں اچانک آئی تیزی نے ان کے کنبہ کے لیے پریشانی کھڑی کر دی ہے۔ ان کے شوہر مزدوری کرتے ہیں اور اب ان کی اوقات صرف آلو خریدنے کی ہے، لیکن سبھی کی ضد کے سبب سبزی خریدنے کے لیے سوچنا پڑتا ہے۔ کم از کم عام ضرورت کی کھانے پینے کی اشیا تو سستی ہونی ہی چاہئیں۔ پہلے تہوار کے وقت سبزیوں کی ایسی مہنگائی نہیں ہوتی تھی۔ پیاز تو کھانا ہی چھوڑ دیا ہے کیونکہ ٹماٹر اور پیاز تو اب وی آئی پی سبزیاں ہو گئی ہیں۔
سبزی فروش نعیم راعین کا کہنا ہے کہ ادرک اور لہسن عام گاہکوں کی رسائی سے دور ہو چکے ہیں۔ گاہک اس کی قیمت کو لے کر بحث کرتے ہیں اور کچھ بھی جواب دینا دکانداری خراب کرنے جیسا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی ہری مرچ کو لے کر ہے جو کہ 80 روپے کلو ہے اور گاہک چاہتا ہے کہ سبزی کے ساتھ ہری مرچ مفت میں ڈال دیں۔ دھنیا کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔ گاہک سمجھتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں۔ عجیب حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔