کورونا بحران میں بھی مائیں احتیاط کے ساتھ بچوں کو اپنا دودھ پلائیں: ڈاکٹر محمودہ حمید

ڈاکٹر محمودہ حمید نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں والی ماؤں کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دودھ دینے سے قبل اور بعد میں بھی ہاتھوں کو دھوئیں اور بچوں کے کپڑے بدلتے وقت بھی اپنے ہاتھوں کو دوھوئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: معروف اوبسٹیٹریشن اینڈ گائناکولوجسٹ ڈاکٹر محمودہ حمید وانی نے کورونا کے بیچ حاملہ خواتین کو تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ماں کا دودھ ہی بچے اور ماں کے لئے سب سے زیادہ مفید بھی ہے اور ضروری بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں والی ماؤں کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دودھ دینے سے قبل اور بعد میں بھی ہاتھوں کو دھوئیں اور بچوں کے کپڑے بدلتے وقت بھی اپنے ہاتھوں کو دوھوئیں۔ موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام 'سکون' میں کیا ہے جس کو ایک مقامی ٹیلی ویژن چینل پر نشر کرنے کے علاوہ محکمے کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا: 'ایک حاملہ خاتون کو ہر وقت فیس ماسک لگا کے رکھنا چاہیے اور جن کے نوزائیدہ بچے ہیں ان خواتین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دودھ دیتے وقت ماسک پہنے رکھیں اور دودھ دینے سے پہلے بھی ہاتھ صابن سے دھوئیں اور دودھ دینے کے بعد بھی ایسا ہی کریں نیز بچوں کے کپڑے بدلتے وقت بھی ہاتھوں کو صابن سے دھویا جانا چاہیے'۔


ڈاکٹر محمودہ حمید نے کہا کہ ماں کا دودھ بچے اور ماں دونوں کے لئے از حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ماں کا دودھ بچے اور ماں دونوں کے لئے بے حد ضروری ہے اور ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن بھی اس پر کافی زور دے رہی ہے۔ ماں کے دودھ کے بچے کے لئے زیادہ ہی فائدے ہیں۔ ماں کا دودھ ایک بھرپور غذا ہے۔ اس سے انفیکشن اور بیمار ہونے کے بہت ہی کم چانسز ہوتے ہیں۔ اس دودھ سے بچے کا نظام ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے اور بچے کے وزن بڑھنے کا توازن بھی بہتر رہتا ہے'۔ موصوفہ کا کہنا ہے کہ ماں جب دودھ دینے کے لئے بچے کو اپنی چھاتی سے لگاتی ہے تو بچے کے نفسیات پر مثبت اثرات مرتب ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بازاری دودھ سے بچے کا نظام ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے اور اس کو انفیکشن ہونے کے زیادہ خطرات رہتے ہیں۔

ڈاکٹر محمودہ حمید نے کہا کہ حاملہ خواتین کے اسپتالوں میں داخلے وقت ان کے ساتھ ایک مرد اور ایک خاتون تیماردار ہونا چاہیے اور باقی رشتہ داروں کو اسپتال میں آنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے وارڈوں میں بیماروں کے ساتھ ساتھ تمام تیمارداروں کو بھی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا سے ڈرنا نہیں بلکہ لڑنا ہے اور اس کے ساتھ لڑنے کے لئے سماجی دوری کی برقراری، ماسک لگانا اور ہاتھ دھونا وغیرہ ہی بہترین ہتھیار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔