اٹاوہ: بی جے پی لیڈر شیو پرتاپ ’سماجوادی سائیکل‘ پر سوار، لودھی ووٹ بینک پر اثر پڑنے کے قوی امکانات

شیوپرتاپ اٹاوہ کے سب سے اہم مانے جانے والے بڑھ پورا بلاک کے پرمکھ رہ چکے ہیں۔ دوسرے وہ ضلع اوریا کے دبیا پور سے بی جے پی کے ٹکٹ سے انتخاب بھی لڑچکے ہیں۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

یو این آئی

اٹاوہ: سماج وادی پارٹی کا رسوخ والا علاقہ کہے جانے والے اترپردیش کے ضلع اٹاوہ میں پنچایت انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق ضلع صدر شیو پرتاپ راجپوت کے ایس پی میں شامل ہونے سے لودھی ووٹ بینک کے سلسلے میں چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

لکھنو میں ایس پی دفتر میں ہفتہ کو اٹاوہ بی جے پی کے سابق صدر شیو پرتاپ راجپوت نے ایس پی کی رکنیت حاصل کرلی۔ سیاسی ماہرین کے مطابق پنچایت انتخابات کے اعلان سے قبل ہی شیوپرتاپ کے ایس پی کا دامن تھامنے سے ضلع میں لودھی ووٹ بینک پر بڑا اثر پڑنے کے قوی امکانات ہیں۔


شیوپرتاپ اٹاوہ کے سب سے اہم مانے جانے والے بڑھ پورا بلاک کے پرمکھ رہ چکے ہیں۔ دوسرے وہ ضلع اوریا کے دبیا پور سے بی جے پی کے ٹکٹ سے انتخاب بھی لڑچکے ہیں۔ ان کی بیوی اور بھائی اونیش راجپوت پہلے ہی ایس پی کی رکنیت حاصل کرچکے ہیں۔ اونیش ایس پی کے ضلع صدر ہیں۔ شیوپرتاپ راجپوت کی لودھی ووٹ بینک میں اچھی پکڑ مانی جاتی ہے۔ ایس پی لیڈروں کا ماننا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں شیوپرتاپ راجپوت کے سہارے ایس پی کی نیا پار لگ سکتی ہے۔

ضلع اٹاوہ میں لودھی ووٹ بینک کو کافی اہم مانا جاتا ہے۔ ہر پارٹی لودھی ووٹ بینک کو ہتھیانے کی کوشش اس لئے کرتی ہے کیونکہ لودھی ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ ایس پی کے مرحوم لیڈر مہندر سنگھ راجپوت کی وجہ سے سماج وادی پارٹی لودھی ووٹ بینک کو اپنے حق میں کرلیا کیا کرتی تھی۔ ضلع کی صدر اسبملی حلقے سے مہندر سنگھ راجپوت سے پہلے کوئی بھی نچلے طبقے کا امیدوار انتخاب کی نیا پار نہیں کرسکا۔ ان کی صدر اسبملی حلقے سے جیت کے بعد تین انتخابات میں مہندر سنگھ راجپوت کا ہی ڈنکا بجتا رہا ہے۔ سال 2012 میں 47 سال کی عمر میں ان کی غیر متوقع موت ک بعد اس سیٹ سے لودھی ذات کو نمائندگی نہیں مل سکی ہے۔


ویسے اٹاوہ میں لودھی ذات کی ہمدردی کلیان سنگھ کی وجہ سے بی جے پی میں رہی ہے۔ چاہے کلیان سنگھ ہوں، چاہے اوما بھارتی ہوں یا پھر کلیان سنگھ کے بیٹے راجویر سنگھ راج ان لوگوں کی ریلیاں لودھی اکثریتی علاقے میں ضرور لگائی جاتی ہیں تاکہ اس ذات کا ووٹ بی جے پی کو مل سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔