تیل قیمتوں میں اضافہ کے لیے مودی حکومت کی غلط معاشی پالیسیاں ذمہ دار: اشوک گہلوت
اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا کے ذریعہ کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں سے عام آدمی پریشان ہے۔ گزشتہ گیارہ دنوں سے مسلسل قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ مودی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے عام لوگ پریشان ہیں۔
اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا کے ذریعہ کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں سے عام آدمی پریشان ہے۔ گزشتہ گیارہ دنوں سے مسلسل قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ مودی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں فی الحال ترقی پسند اتحاد (یوپی اے) کے دورحکومت سے آدھی ہیں ، لیکن پٹرول - ڈیزل کی قیمتیں ہر اب تک کی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ افواہیں پھیلا تے ہیں کہ راجستھان حکومت پٹرول پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد کرتی ہے، اس لئے یہاں قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست مدھیہ پردیش میں پٹرول پر راجستھان سے زیادہ ٹیکس لگایا جاتا ہے، اس لئے جے پور میں پٹرول کی قیمت بھوپال سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ وبا کے سبب ریاست کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ریاست کی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن عام لوگوں کو راحت فراہم کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے گزشتہ ماہ میں ہی ویٹ میں دو فیصد کمی کی ہے ۔ مودی سرکار ایسی کوئی راحت فراہم کرنے کے بجائے پیرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے ریاستوں کے حصہ والی بنیادی ایکسائز ڈیوٹی میں مسلسل کمی کی ہے اور اپنا خزانہ بھرنے کے لئے مرکز کے حصے والی اضافی ایکسائز ڈیوٹی اور اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔
اس لئے اپنے معاشی وسائل کو بڑھانے کے لئے ریاستی سرکاروں کو ویٹ ( وی اے ٹی) میں اضافہ کرنا پڑ رہا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ مودی حکومت پٹرول پر 32.90 روپے اور ڈیزل پر 31.80 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرتی ہے۔ جبکہ 2014 میں یو پی اے حکومت کے دوران پٹرول پر صرف 9.20 روپے اور ڈیزل پر صرف 3.46 روپے ایکسائز ڈیوٹی تھی۔ مودی سرکار کو عوام کے مفاد میں بلا تاخیر ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔