گھر سے کام کرتے کرتے ملازمین بوریت کے شکار، دفتر جا کر کام کرنے کی خواہش
ایک رپورٹ کے مطابق سروے میں ہندوستان میں کام کرنے والے لوگوں نے کہا کہ گھر سے کام کرنے (ورک فروم ہوم) کے کچھ فائدے ضرور ہیں لیکن اس کے ساتھ کئی چیلنج بھی ہیں۔
نئی دہلی: عالمی وبا کورونا کے خطرے کے درمیان دنیا بھر میں بھلے ہی گھر سے کام کرنے کا رجحان بڑھا لیکن ایک سال کے تجربے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو محسوس ہو رہا ہے کہ اس سے ان کی زندگی میں کوئی اطمینان نہیں ہے اور ان کا پروڈکشن بھی متاثر ہوا ہے۔ اسٹیل کیس کی طرف سے آج جاری ایک رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے دفتر کے زیادہ تر ملازمین نے سال میں زیادہ تر وقت گھر سے کام کیا جس سے کاروباریوں کو پروڈکشن، رابطے اور جدت میں ہوئے نقصان کے لحاظ سے سب سے بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔
اسٹیل کیس کے ’بدلتی امیدیں اور کام کرنے کی جگہ کا مستقبل ‘ موضوع والے اس مطالعے میں وبا کی پوری مدت میں 10 ملکوں کی تفصیل شامل کی گئی ہے جس میں ہندوستان بھی شامل ہے اور ملک میں قریب 32 ہزار لوگوں نے اس تحقیق مین حصہ لیا ہے۔ اس ریسرچ میں ملازم، بزنس لیڈرس اور ریئل اسٹیٹ سے متعلق فیصلہ کرنے والے بھی شامل ہیں جو لاکھوں کام گاروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں ہندوستان میں کام کرنے والے لوگوں نے کہا کہ گھر سے کام کرنے (ورک فروم ہوم) کے کچھ فائدے ضرور ہیں لیکن اس کے ساتھ کئی چیلنج بھی ہیں۔ اسٹیل کیس نے بتایا کہ عالمی سطح پر قریب 41 فیصد کام گاروں نے کہا کہ وہ اپنے گھر سے کام کرنے کے حالات سے غیر مطمئین ہیں۔ اس کے ساتھ ان لوگوں پر اس کے اثر کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے پروڈکشن اور رابطے پر اثر پڑا ہے۔ ہندوستان میں بھی کام گاروں کے ان کے کام کرنے کی جگہ اور کام سے مکمل کنکٹی وٹی اور پروڈکشن کی صورت حال میں تقریباً 16 اور 7 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔
مطالعے کے مطابق گھر سے کام کرنے کے حامی لوگوں نے اس سے دو فائدوں پر روشنی ڈالی ہے۔ ایسے لوگوں کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے پر صحت اور فٹ نیس کے لئے زیادہ وقت ملتا ہے اور اچھے سے فوکس کیا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس ایک تہائی سے زیادہ لوگوں نے گھر سے کام کرنے کا تجربہ برا بتایا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے الگ تھلگ رہنے کا جذبہ پیدا ہوگیا تھا جس سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت پر 26.4 فیصد، کام کی رفتار پر 21.7 فیصد اور کام اور زندگی کے درمیان توازن پر 20.4 فیصد اثر پڑا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ان اہم بازاروں میں سے ایک ہے جہاں ملازم مکسڈ ماڈل یا ہائیبرڈ نظام سے کام کرنے کو سب سے زیادہ پسند کر رہے ہیں۔ وبا کے بعد لوگوں کی امیدوں کی بات کی جائے تو ہندوستان میں کام گار کووڈ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران آن لائن کام کرنے کی عادت اپنانے میں کامیاب رہے ہیں اور وہ اپنے کام کرنے کے طریقے میں اسے آگے بھی برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں۔ لیکن وہ گھروں میں قید بھی نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے تین چوتھائی سے زیادہ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے لئے زیادہ ہائیبرڈ کام کی امید کرتے ہیں۔
دوسری طرف ایسا کہنے والے لوگوں کی تعداد 90 فیصد ہے جو اپنے ملازمین کو تفصیلی متبادل دینا چاہتے ہیں اور وہ کہاں سے کام کرنا چاہتے ہیں اس کا فیصلہ وہ انہی پر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اس مطالعے میں دیکھا گیا ہے کہ 61 فیصد ملازمین نے پیشہ ور ماحول میں کام کرنے، 56 فیصد نے اداروں سے پھر سے جڑنے اور 49 فیصد نے ورکرس سے کنیکٹ ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔