یوگی حکومت کی سپریم کورٹ میں فضیحت، ڈاکٹر کفیل معاملہ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ بہتر قرار

ڈاکٹر کفیل خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ میرے قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت میری حراست کو رد کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی یوپی حکومت کی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔

کفیل خان، تصویر آئی اے این ایس
کفیل خان، تصویر آئی اے این ایس
user

عمران

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنچ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے خوش ڈاکٹر کفیل خان نے عدلیہ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’میرے قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت میری حراست کو رد کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی یوپی حکومت کی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔ مجھے عدالت پر پورا یقین تھا، مجھے انصاف ملا۔ اللہ شکر، جے ہند، جے بھارت۔‘‘

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر کہا کہ ’’یہ فیصلہ ایک بہتر فیصلہ نظر آتا ہے۔‘‘ لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس بوبڈے کی قیادت والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کے تعلق سے دیئے گئے ہائی کورٹ کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں ڈاکٹر کفیل خان کی این ایس اے کے تحت کی گئی کارروائی کو کالعدم قرار دیا تھا۔ یکم ستمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ڈاکٹر کفیل کی رہائی کے فیصلہ کے بعد یوپی حکومت کی کافی فضیحت ہوئی تھی، جس کے بعد اس نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور ’ایس ایل پی‘ داخل کی۔


گورکھپور کے رہائشی ماہر اطفال ڈاکٹر کفیل خان کو جنوری 2020 میں ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کی بنیاد اس تقریر کو بنایا گیا جو انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 13 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دی تھی۔ اتنا ہی نہیں جیل میں رہنے کے دوران ہی یوپی حکومت نے ان کے خلاف قومی سلامتی قانون کے تحت بھی کارروائی کی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی گرفتاری سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور وہ بھی دو مرتبہ، عدالت نے کہا تھا کہ حقیقی تقریر میں قومی یکجہتی اور اتحاد کی دعوت دی گئی تھی۔ اس تقریر کو ضلع مجسٹریٹ نے اشتعال انگیز کیسے قرار دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔