’الیکٹورل بانڈ آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ‘، مودی حکومت پر جئے رام رمیش کا سخت حملہ

جئے رام رمیش نے الیکشن کمیشن کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ وہ اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کرنے میں خوفزدہ کیوں ہے؟

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیل اَپلوڈ ہونے کے بعد سے ہی اپوزیشن پارٹیاں مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہیں۔ ایک طرف راجیہ سبھا رکن کپل سبل نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے الیکٹورل بانڈ کو آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اَپلوڈ الیکٹورل بانڈس کی تفصیل کا حوالہ پیش کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ اس میں مکمل جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جو تفصیل دی گئی ہے اس کو چار زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا زمرہ ان کا جنھوں نے الیکٹورل بانڈ خریدے اور سرکاری پروجیکٹس حاصل کیے۔ دوسرے زمرہ میں وہ ہیں جنھوں نے جانچ ایجنسیوں کی دھمکی کے سبب الیکٹورل بانڈس خریدے۔ تیسرے زمرہ میں وہ لوگ ہیں جنھوں نے پروجیکٹس حاصل کرنے کے لیے رشوت کی شکل میں الیکٹورل بانڈس خریدے۔ چوتھے زمرے میں وہ لوگ شامل ہیں جنھوں نے مکھوٹا کمپنیوں کے ذریعہ سے الیکٹورل بانڈس کی خریداری کی۔ چاروں زمروں کی تشریح کرنے کے بعد جئے رام رمیش کہتے ہیں کہ ’’یہ آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کا متبادل ہے، ہم عوام کی عدالت میں بھی جائیں گے۔‘‘


اس درمیان جئے رام رمیش نے الیکشن کمیشن کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے خلاف نہیں ہے، لیکن انتخابی عمل میں ووٹر ویریفیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) کا استعمال چاہتی ہے تاکہ ووٹرس کو یہ اطمینان ہو سکے کہ ان کا ووٹ صحیح طریقے سے ڈالا گیا ہے۔ جئے رام رمیش نے پالگھر ضلع کے واڈا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیانات دیے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی پارٹی گزشتہ سال سے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا وقت مانگ رہی ہے، لیکن ابھی تک انھیں اس کے لیے وقت نہیں دیا گیا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر الیکشن کمیشن اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کرنے سے اتنی خوفزدہ کیوں ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔