دہلی شراب پالیسی معاملہ: عدالت نے اروند کیجریوال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھا

ای ڈی نے شکایت درج کرائی تھی کہ سی ایم کیجریوال نے مبینہ شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں اس کے سمن کی تعمیل نہیں کی، جبکہ کیجریوال نے سمن کے خلاف سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب</p></div>

وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی سیشن عدالت نے جمعہ کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی اس درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا، جس میں انہوں نے شراب پالیسی کے مبینہ گھپلے کے سلسلے میں دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ میں ای ڈی کی شکایت پر جاری سمن کو چیلنج کیا تھا۔

سی ایم کیجریوال نے اس معاملے میں ای ڈی کی شکایت پر مجسٹریٹ عدالت کے ذریعہ انہیں جاری کردہ دو سمن کو چیلنج کیا ہے۔ ای ڈی نے شکایت درج کرائی تھی کہ سی ایم کیجریوال نے مبینہ شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں اس کے سمن کی تعمیل نہیں کی۔

راؤس ایونیو کورٹ کے خصوصی جج راکیش سائل نے جمعرات کو نظرثانی درخواست پر دونوں فریقوں کے دلائل سنے۔ سی ایم کیجریوال نے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) دویا ملہوترا کے حکم کے خلاف دو درخواستیں دائر کیں جس میں انہیں ای ڈی کی شکایت پر سمن جاری کیا گیا تھا۔ دوسرا سمن 7 مارچ کو جاری کیا گیا اور معاملہ 16 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا۔


سینئر وکیل رمیش گپتا اور ایڈوکیٹ راجیو موہن نے جمعہ کو سی ایم کیجریوال اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو ایجنسی کی جانب سے پیش ہوئے۔ سی ایم کیجریوال کو ہفتہ کو مجسٹریٹ کورٹ میں پیش ہونا ہے۔ ایڈوکیٹ رمیش گپتا نے عدالت سے درخواست کی کہ درخواست گزار سی ایم کیجریوال کو استثنیٰ دیا جائے۔

انہوں نے عدالت میں دلیل دی کہ ای ڈی دہلی مجسٹریٹ عدالت میں ان کی ذاتی موجودگی صرف تشہیر کے لیے مانگ رہی ہے۔ اس کی ذاتی موجودگی سے کوئی مقصد پورا نہیں ہوگا۔

ای ڈی کی جانب سے پیش پویئ ایس وی راجو نے سی ایم کیجریوال کے وکیلوں کے دلائل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا، ’’اگرچہ سی ایم کیجریوال 'عآپ' کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ سی ایم کیجریوال ای ڈی اور عدالت کے سامنے پیش ہونے کے بجائے افتتاح اور سیاسی پروگراموں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں انہیں ذاتی پیشی سے مستثنیٰ نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔