انتخابات 2024: الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کے پاس بھیجی خاص تجویز، 3.40 لاکھ سی اے پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ
الیکشن کمیشن کے ذریعہ مجموعی طور پر 3.40 لاکھ مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن اس تجویز پر وزارت داخلہ غور و خوض کے بعد ہی کوئی فیصلہ لے گا۔
آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مجموعی طور پر 3.40 لاکھ مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی تعیناتی سے متعلق اجازت دینے کا مطالبہ مرکزی وزارت داخلہ سے کیا ہے۔ دراصل لوک سبھا انتخاب کے ساتھ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، اڈیشہ اور سکم میں اسمبلی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں سی اے پی ایف اہلکاروں کا مطالبہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کے سامنے رکھا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابی کمیشن کے ذریعہ 3.40 لاکھ سی اے پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کرنے والی تجویز پر کوئی فیصلہ وزارت داخلہ غور و خوض کے بعد ہی کرے گا۔ سبھی ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف الیکشن افسر کی طرف سے گزارش کیے جانےھ کے بعد انتخابی کمیشن نے وزارت داخلہ کے پاس یہ تجویز بھیجی ہے۔
اس تجویز کے مطابق انتخابی کمیشن نے مغربی بنگال کے لیے 920 سی اے پی ایف اہلکاروں کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں دفعہ 370 ہٹنے کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر میں انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ اس ریاست کے لیے انتخابی کمیشن نے 635 اضافی سی اے پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان ریاستوں کے علاوہ چھتیس گڑھ کے لیے 360، بہار میں 295، اتر پردیش کے لیے 252، آندھرا پردیش، جھارکھنڈ اور پنجاب کے لیے 250، گجرات، منی پور، راجستھان اور تمل ناڈو میں 200، اڈیشہ میں 175، آسام اور تلنگانہ میں 160، مہاراشٹر میں 150، مدھیہ پردیش میں 113، تریپورہ میں 100، ہریانہ میں 95، اروناچل پردیش میں 75، کرناٹک-دہلی-اتراکھنڈ میں 70، کیرالہ میں 66، لداخ میں 57، ہماچل پردیش میں 55، ناگالینڈ میں 48، میگھالیہ میں 45، سکم میں 17، میزورم میں 15، دادرہ اور نگر حویلی میں 14، گوا میں 12، چنڈی گڑھ میں 11، پڈوچیری میں 10، انڈمان-نکوبار میں 5 اور لکشدیپ میں 3 سی اے پی ایف کمپنیوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ وزارت داخلہ اس معاملے میں یہ دیکھتے ہوئے فیصلہ لے گا کہ سی اے پی ایف اتنی بڑی تعداد میں دستیاب ہیں یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔