انتخابی کمیشن کے ’حد بندی مسودہ‘ کی سیاسی پارٹیوں نے کی مخالفت، کہا ’اسے قبول نہیں کیا جا سکتا‘

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اپنے جالوکباری انتخابی حلقہ کو تین حصوں میں تقسیم کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

انتخابی کمیشن نے آسام کے لیے منگل کے روز حد بندی تجاویز کا مسودہ جاری کیا۔ اس کے تحت شمال مشرقی ریاست میں اسمبلی سیٹ کی تعداد 126 اور لوک سبھا سیٹ کی تعداد 14 برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ کمیشن نے اس پر 11 جولائی تک مشورے اور اعتراضات مانگے ہیں۔ حالانکہ ایک دن بعد ہی برسراقتدار اتحادی حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں نے اس منصوبہ کی تنقید کی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اپنے جالوکباری انتخابی حلقہ کو تین حصوں میں تقسیم کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن نے اسے بھگوا پارٹی کے ووٹ بینک کو بچانے کی سازش قرار دیا ہے۔ اپوزیشن نے انتخابی کمیشن پر بی جے پی کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا۔ کمیشن نے منگل کے روز حد بندی دستاویز کے مسودے کو نوٹیفائی کرتے ہوئے آسام میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 126 کرنے اور لوک سبھا حلقوں کی تعداد 14 برقرار رکھنے کا منصوبہ ظاہر کیا۔


مسودہ کے مطابق ایس سی کے لیے محفوظ اسمبلی سیٹوں کی تعداد 8 سے بڑھا کر 9 اور ایس ٹی کے لیے محفوظ سیٹوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 19 کرنے کی تجویز ہے۔ پارلیمانی حلقوں میں ایس ٹی طبقہ کے لیے 2 اور ایس سی طبقہ کے لیے ایک سیٹ محفوظ کرنے کی تجویز ہے۔ کمیشن نے اسمبلی اور لوک سبھا دونوں انتخابی حلقوں کی جغرافیائی حدود کو بدلنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے، جبکہ کچھ سیٹوں کو ختم کر دیا ہے اور کچھ نئی سیٹیں بنائی ہیں۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’انتخابی کمیشن کے ذریعہ جاری حد بندی مسودہ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ جالوکباری انتخابی حلقہ، جس کی میں نے 2001 سے نمائندگی کی ہے، اب وجود میں نہیں رہے گا، کیونکہ اسے تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں اس خبر سے بہت غمزدہ ہوں۔ حالانکہ میں مسودہ کا استقبال کرتا ہوں کیونکہ یہ آسام کے جذبات کو صحیح طریقے سے ظاہر کرتا ہے۔‘‘ بعد میں انھوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ تجاویز پر عمل درآمد کے ساتھ آسام کو مستقبل میں مقامی طبقات کے مفادات کی حفاظت کے ساتھ ’سیاسی طور سے بچایا‘ جائے گا۔


آسام کانگریس کے صدر بھوپین کمار بورا نے انتخابی کمیشن پر سوال اٹھایا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے تو مسودہ کو جلدبازی میں جاری کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ کچھ معزز شہریوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا اور عدالت عظمیٰ نے آخری سماعت کے لیے 25 جولائی 2023 کی تاریخ دی ہے۔ اس لیے معاملہ ابھی زیر غور ہے۔ یہ حیران کرنے والا ہے اور سپریم کورٹ کی سیدھی بے عزتی ہے کہ کمیشن نے اس کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر حد بندی دستاویز کا مسودہ جاری کیا ہے۔

بورا نے کہا کہ ریاستی کانگریس نے کبھی بھی اصولی طور سے حد بندی کی مخالفت نہیں کی، لیکن اس نے اس سال یکم جنوری کو دہلی میں انتخابی کمیشن کے افسران سے ملاقات کی تھی اور مختلف پہلوؤں پر وضاحت مانگی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’حالانکہ وہ ہمیں جواب دینے میں ناکام رہے، کیا یہ نہیں ظاہر کرتا کہ انتخابی کمیشن بی جے پی کی وسیع بنچ کی طرح کام کر رہا ہے؟‘‘


برسراقتدار اتحاد میں شامل آسام گن پریشد کے پردیپ ہزاریکا نے اس مسودہ کی سخت مخالفت کی ہے جس نے اوپری آسام میں ان کے انتخابی حلقہ امگوری کو ختم کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’امگوری کی تاریخی اہمیت ہے اور ہم انتخابی حلقہ کو پوری طرح سے ہٹانے کو قبول نہیں کر سکتے۔ اسے بالکل منظور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہم اس قدم کی مخالفت کریں گے جب انتخابی کمیشن کے اراکین اگلے ماہ آسام کا دورہ کریں گے۔‘‘ واضح رہے کہ چیف الیکٹورل افسر راجیو کمار اور انتخابی کمشنر انوپ چندر پانڈے اور ارون گویل مسودہ میں موجود تجاویز پر عوامی سماعت کے لیے جولائی میں آسام کا دورہ کرنے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔