ادھو ٹھاکرے بمقابلہ ایکناتھ شندے: پھر ملی نئی تاریخ، سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت 14 فروری کو
سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کے خلاف ایکناتھ شندے اور دیگر اراکین اسمبلی کی بغاوت سے پیدا معاملے کی سماعت 14 فروری کو مقرر کی ہے۔
منگل کے روز سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کے خلاف ایکناتھ شندے اور دیگر اراکین اسمبلی کی بغاوت سے پیدا معاملے کی سماعت 14 فروری کو مقرر کی ہے۔ ٹھاکرے گروپ کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی اہم ہے کیونکہ انتخابی کمیشن پارٹی اور انتخابی نشان پر کنٹرول کے ایشو پر کارروائی کر رہا ہے۔ سبل نے دلیل دی کہ عدالت کو خاص طور سے اس ایشو پر فیصلہ کرنا ہے کہ کیا نبام رابیا معاملے کے 2016 کے پانچ ججوں کے فیصلے کو سات ججوں کی بنچ کو بھیجا جانا چاہیے۔
جسٹس ایم آر شاہ، کرشن مراری، ہیما کوہلی اور پی ایس نرسمہا کی بنچ نے معاملے کی سماعت 14 فروری طے کی۔ سینئر وکیل نیرج کشن کول، وکیل ابھیکلپ پرتاپ سنگھ کے ساتھ شیوسینا کے ایکناتھ شندے گروپ کے لیے پیش ہوئے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے گورنر کی نمائندگی کی۔
گزشتہ سال اگست میں عدالت عظمیٰ کی تین ججوں کی بنچ نے کہا تھا کہ پانچ ججوں کی آئینی بنچ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ادھو ٹھاکرے گروپ کے ذریعہ دَل بدل، انضمام اور نااہلی سے متعلق سوالات پر داخل عرضیوں کے ایک پلندے کی سماعت کرے گی۔
عدالت عظمیٰ کی تین ججوں کی بنچ نے اپنے حکم میں پہلا ایشو تیار کیا تھا کہ کیا اسپیکر کو ہٹانے کا نوٹس انھیں آئین میں دسویں شیڈول کے تحت نااہلی کی کارروائی جاری رکھنے سے روکتا ہے، جیسا کہ اس عدالت (پانچ ججوں کی بنچ) کے ذریعہ نبام رابیا معاملے میں کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایکناتھ شندے اور دیگر اراکین اسمبلی کے ذریعہ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کرنے اور انھیں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کے بعد ٹھاکرے کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔ شندے نے شیوسینا پارٹی اور اس کے انتخابی نشان پر بھی اپنا دعویٰ پیش کیا ہوا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اسپیکر کو شندے اور دیگر اراکین اسمبلی کے خلاف نااہلی کی عرضیوں پر فیصلہ لینے سے روک دیا اور بعد میں اسمبلی میں نئے سرے سے اعتماد کے ووٹ کی اجازت دی، جس کے بعد ٹھاکرے نے استعفیٰ دے دیا۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال 11 جولائی کو نومنتخب مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کو نااہلی کی عرضیوں پر کارروائی آگے نہیں بڑھانے کو کہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔