سونیا گاندھی سے ای ڈی کی پوچھ گچھ: ’مخالفین سے انتقام لے رہا مرکز‘ حزب اختلاف کا مشترکہ بیان

اپوزیشن جماعتوں نے بیان میں کہا کہ سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے والی مودی حکومت کی عوام دشمن، کسان مخالف اور آئین مخالف پالیسیوں کے خلاف اپنی اجتماعی لڑائی جاری رکھنے اور اسے تیز کرنے کا عزم کرتے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کا اجلاس / تصویر آئی اے این ایس
حزب اختلاف کی جماعتوں کا اجلاس / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سونیا گاندھی سے ای ڈی کی پوچھ گچھ کے درمیان جمعرات کے روز اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں اجلاس کیا اور بعد میں مشترکہ بیان جاری کیا۔ ایجنسیوں کے غلط استعمال کے معاملے میں طلب کئے گئے اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین اور ناقدین کے خلاف انتقامی مہم شروع کر رکھی ہے۔ کئی سیاسی جماعتوں کے سرکردہ لیڈروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا اور انہیں طرح طرح سے ہراساں کیا گیا۔‘‘

اپوزیشن جماعتوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’مخالفین کو جس طرح ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہراساں کیا جا رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارے سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے والی مودی حکومت کی عوام دشمن، کسان مخالف اور آئین مخالف پالیسیوں کے خلاف اپنی اجتماعی لڑائی جاری رکھنے اور اسے تیز کرنے کا عزم کرتے ہیں۔"


پارلیمنٹ کمپلیکس میں قائد حزب اختلاف کے دفتر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں شامل 11 جماعتیں شامل رہیں۔ اجلاس میں ڈی ایم کے، سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی، آئی یو ایم ایل، نیشنل کانفرنس، ٹی آر ایس، ایم ڈی ایم کے، این سی پی، وی سی کے، شیو سینا اور راشٹریہ جنتا دل نے شرکت کی۔

یہ اجلاس ایسے وقت منعقد ہوا جب کانگریس صدر سونیا گاندھی نیشنل ہیرالڈ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے پیش ہوئی ہیں۔ کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے 'مخالفین کے خلاف ایجنسیوں کے غلط استعمال' پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں التوا کا نوٹس بھی پیش کیا۔


گورو گوگوئی اور مانیکم ٹیگور نے لوک سبھا میں نوٹس پیش کیا۔ جبکہ کانگریس ایم پی کے سی وینوگوپال نے راجیہ سبھا میں حکمران پارٹی کے ذریعہ سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لئے ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سمیت مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے التوا کا نوٹس پیش کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔