ای ڈی افسر کا جواب نہیں، ’وی آر ایس‘ لیے 24 گھنٹہ بھی نہیں ہوا اور مل گیا بی جے پی کا ٹکٹ
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے منسلک راجیشور سنگھ نے وی آر ایس لینے کے فوراً بعد بی جے پی کا دامن تھام لیا، اور پھر وی آر ایس قبول کیے جانے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی ان کا نام بطور امیدوار اعلان کیا گیا۔
اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان روزانہ کچھ نہ کچھ حیران کرنے والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس خبر سے بھی لوگ حیران ہیں کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ایک افسر کو والنٹیری ریٹارمنٹ یعنی ’وی آر ایس‘ لینے کے 24 گھنٹے کے اندر بی جے پی کا ٹکٹ حاصل ہو گیا۔ ہم بات کر رہے ہیں راجیشور سنگھ کی جنھیں بی جے پی نے لکھنؤ کی سروجنی نگر اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے جوائنٹ ڈائریکٹر رہے راجیشور سنگھ نے وی آر ایس لینے کے فوراً بعد بی جے پی کا دامن تھام لیا، اور پھر وی آر ایس قبول کیے جانے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی ان کا نام بطور امیدوار اعلان کیا گیا۔ راجیشور کا اچانک بی جے پی میں جانا اور امیدوار بن جانا کئی بی جے پی لیڈروں کے لیے ’اچھی خبر‘ نہیں رہی، تو دوسری طرف سیاسی گلیارے میں طرح طرح کی باتیں گشت کرنے لگیں۔
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ میں راجیشور سنگھ کے کیریر سے متعلق ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کئی وجوہات کے سبب لگاتار سرخیوں میں رہے ہیں۔ جن معاملوں کی جانچ میں وہ سرگرم رہے، ان کی فہرست بھی طویل ہے۔ جب وہ لکھنؤ کے ڈپٹی ایس پی بنائے گئے تھے تو ہر کوئی انھیں انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کے نام سے جانتا تھا۔ ان کے نام 13 انکاؤنٹر ہیں جہاں پر انھوں نے خطرناک سے خطرناک مجرم کا بھی سامنا کیا اور کئی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی بھیجا۔
راجیشور سنگھ 2009 میں ڈیپوٹیشن پر ای ڈی میں چلے گئے تھے اور وہاں پر اپنی خدمات دینا شروع کر دیں۔ یوپی اے دور حکومت میں انھوں نے کئی گھوٹالوں کی جانچ کی تھی۔ اس فہرست میں 2جی اسپیکٹرم گھوٹالہ، کوئلہ گھوٹالہ، کامن ویلتھ گیمز گھوٹالہ، آگستا ویسٹ لینڈ گھوٹالہ وغیرہ شامل ہیں جن کی جانچ سے وہ جڑے رہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈر پی چدمبرم کے ساتھ تو ان کے رشتے کافی تلخ رہے تھے۔ راجیشور سنگھ دو ایسے معاملوں کی جانچ سے جڑے رہے جہاں براہ راست انھیں پی چدمبرم اور ان کے بیٹے کارتی چدمبرم کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلا معاملہ تھا آگستا ویسٹ لینڈ گھوٹالہ، اور دوسرا ایئرسیل-میکسس معاہدہ۔
سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ، جگن موہن ریڈی اور مدھو کوڑا کے خلاف جو بدعنوانی کے معاملے سامنے آئے، ان کی جانچ بھی راجیشور سنگھ کے ذریعہ ہی کی گئی۔ سیاست سے علیحدہ راجیشور سنگھ نے اپنی سروس کے دوران سہارا کے چیف سبرت رائے کو بھی جیل بھیجا تھا۔ تب ان پر ہاؤسنگ فائنانس کے نام پر لوگوں سے 24 ہزار کروڑ اینٹھنے کا الزام تھا۔ اکھلیش حکومت میں لکھنؤ میں بنے گومتی ریور فرنٹ کیس کی جانچ میں بھی ان کا سرگرم کردار رہا تھا۔
جہاں تک راجیشور سنگھ کی ذاتی زندگی کا سوال ہے، وہ یوپی کے سلطان پور ضلع کے باشندہ ہیں۔ وہ انجینئرنگ سے گریجویٹ ہیں اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی ہوئی ہے۔ ان کے کنبہ یں کئی دیگر افراد بھی پولیس سروس میں رہ چکے ہیں۔ ان کی شریک حیات اس وقت لکھنؤ رینج کی آئی جی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔