معاشی سروے مودی حکومت کی ناکامیوں پر چمچماتا ہوا ایک کھوکھلا لفافہ معلوم پڑ رہا: ملکارجن کھڑگے

کانگریس کا کہنا ہے کہ معاشی سروے زمینی حالات سے بالکل مختلف ہے اور حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کی حالت دگرگوں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے مرکزی حکومت کے ذریعہ بجٹ سے عین قبل پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے معاشی سروے کو زمینی حقیقت سے کوسوں دور قرار دیا ہے۔ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آج ’ڈھائی گھنٹہ تک گلا گھونٹا‘ کا رونا رو رہے تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی حکومت نے 10 سالوں میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کے ارمانوں کا گلا گھونٹا ہے۔ معاشی سروے مودی حکومت کی ناکامیوں پر چمچماتے ہوئے کھوکھلے لفافے کی طرح ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ مرکزی وزیر تعلیم ایوان میں جھوٹ پھیلاتے ہیں، نیٹ پیپر لیک پر ذمہ داری لینے سے بچتے ہیں۔ آج نوجوانوں کا مستقبل تاریکی میں ہے۔ بے روزگاری شرح 9.2 فیصد پر ہے۔ ملازمتوں کے لیے بھگدڑ مچی رہی ہے۔ کمر توڑ مہنگائی نے ہندوستان کے لوگوں کی بچت 50 سالوں میں سب سے ذیلی سطح پر کر دی ہے۔ خوردنی اشیاء کی مہنگائی 9.4 فیصد پر ہے۔


مودی حکومت کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ معاشی سروے کہتا ہے چین سے ایف ڈی آئی آنا چاہیے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گلوان میں 20 شہیدوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے چین کو سیاسی کلین چٹ دی، آج ان کے معاشی سروے نے چین کو معاشی کلین چٹ دے دی ہے۔ ہندوستان میں چینی سامانوں کی درآمدات 2020 کے بعد سے 68 فیصد بڑھ گئی ہے اور چین کے ساتھ ہمارا کاروباری خسارہ 75 فیصد بڑھ گیا ہے۔ کسانوں کی حالت خراب ہے۔ آج کی ہی خبر کہتی ہے کہ اب مودی حکومت پچھلے دروازے سے کسان مخالف تین سیاہ قوانین پھر سے نافذ کرنا چاہتی ہے۔ اَن داتا کسانوں کی قومی اوسط ماہانہ زرعی آمدنی محض 5298 روپے ہے۔ معاشی سروے سفید جھوٹ بول کر دعویٰ کرتا ہے کہ غریبی تقریباً ختم ہو گئی۔ سچائی یہ ہے کہ ملک میں امیروں اور غریبوں کے درمیان فاصلہ 100 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ معاشی سروے زمینی حقائق سے کوسوں دور ہے، یہ ملک کا ہر شہری جانتا ہے۔

دوسری طرف نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی نے کہا کہ معاشی سروے زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہے۔ سروے میں حکومت کا انداز ’سب چنگا سی‘ جیسا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عوام کی حالت دگرگوں ہے۔ حکومت آج بھی مہنگائی کو قابو نہیں کر پائی ہے۔ امیر کو مہنگائی سے فرق نہیں پڑتا، لیکن غریب و متوسط طبقہ کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ مہنگائی کب کم ہوگی، اس کا جواب معاشی سروے میں موجود نہیں۔ وزیر مالیات نرملا سیتارمن کو تو مہنگائی نظر ہی نہیں آتی۔


گورو گگوئی کا کہنا ہے کہ خوف اور گمراہی نریندر مودی کے دو اسلحے ہیں۔ یہ معاشی سروے اسی گمراہی کی ایک مثال ہے کہ ’سب چنگا سی‘ ہے۔ سروے بڑی بڑی کمپنیوں کا منافع بڑھتا ہوا ظاہر کر رہا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان کمپنیوں میں ملازمت کتنے لوگوں کو ملی ہوئی ہے۔ یہ سروے اگر اتنا ہی اچھا ہے تو ہندوستان کا نوجوان روس کی فوج میں بھرتی کیوں ہو رہا ہے اور جنگ زدہ اسرائیل میں ملازمت کے لیے کیوں جا رہا ہے۔ اگر معیشت اچھی ہوتی تو باہر سے لوگ یہاں آ رہے ہوتے، لیکن آج اس کے برعکس ہجرت ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔