معاشی سروے 24-2023 پارلیمنٹ میں پیش، دال اور ٹماٹر جیسی چیزیں مہنگی ہونے کی وجہ آئی سامنے
معاشی سروے کے مطابق مہنگائی میں لگاتار اضافہ کی اہم وجہ خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہے، گزشتہ دو سالوں کی بات کریں تو ریٹیل (خوردہ) مہنگائی شرح میں 97 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
آج مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں معاشی سروے 24-2023 پیش کیا جس میں بڑھتی مہنگائی کے اسباب پر بھی نظر ڈالی گئی ہے۔ حکومت نے اس معاشی سروے میں موجودہ مالی سال کے لیے شرح ترقی کا اندازہ 6.5 فیصد سے 7 فیصد تک لگایا ہے۔ ساتھ ہی سروے میں مہنگائی کے معاملے پر فکر کا اظہار کیا گیا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ خوردنی اشیاء کی مہنگائی لگاتار برقرار ہے۔ ٹماٹر و پیاز کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ دال کی قیمتیں بھی بہت اوپر بنی ہوئی ہیں۔ معاشرے سروے کے طمابق ملک میں بڑھتی مہنگائی کی اہم وجہ کلائمیٹ یعنی ماحولیات میں تبدیلی ہے۔ جہاں ایک طرف شدت والی گرمی کے سبب فصلوں کو نقصان ہو رہا ہے، وہیں دوسری طرف کچھ ریاستوں میں شدید بارش کی وجہ سے فصل اور سپلائی چین دونوں اثر انداز ہو رہے ہیں۔
معاشی سروے کے مطابق مہنگائی لگاتار بڑھنے کی وجہ خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ صارفین فوڈ پرائس انڈیکس (سی ایف پی آئی) پر بیسٹ فوڈ انفلیشن مالی سال 2022 میں 3.8 فیصد دیکھنے کو ملی تھی، جو کہ مالی سال 2023 میں 6.6 فیصد پر آ گئی۔ مالی سال 2024 میں خوردنی اشیاء کی مہنگائی 7.5 فیصد دیکھنے کو ملی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں خوردنی اشیاء کی مہنگائی میں 97 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اگر بات جون ماہ کی کریں تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فوڈ انفلیشن 9.55 فیصد تھا، جبکہ مئی 2024 میں یہ اعداد و شمار 8.69 فیصد دیکھنے کو ملا تھا۔
معاشی سروے میں بڑھتی مہنگائی کے لیے ذمہ دار بنیادی طور پر ماحولیات میں تبدیلی کو ہی ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی دراصل خوردنی اشیا کی قیمتیں بڑھنے، پورے ملک میں مانسون ایک جیسا نہ ہونے، بے موسم بارش، ژالہ باری اور ملک کے الگ الگ علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ سبزیوں کی قیمتیں زیادہ ہو گئیں کیونکہ گرمی اور بے تحاشہ بارش کی وجہ سے فصلیں خراب ہوئی ہیں۔ اس دوران پیاز و ٹماٹر کی قیمتیں کافی بڑھ گئیں۔ اگر بات دالوں کی کریں تو گزشتہ دو سالوں میں دالوں کا پروڈکشن کم ہوا ہے اور قیمتیں ہمیشہ بڑھتی رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔