درجن بھر امیدوار الیکشن کمیشن سے رجوع، ای وی ایم-وی وی پیٹ کی میموری ویریفکیشن کا مطالبہ

مشینوں کی میموری ویریفکیشن کے لیے فی مشین 40 ہزار روپے مع 18 فیصد جی ایس ٹی ایڈوانس جمع کرنا پڑتا ہے۔ پھر کمیشن کے تکنیکی ماہرین سب کے سامنے ڈیٹا کی تصدیق کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن / سوشل میڈیا</p></div>

الیکشن کمیشن / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا اور چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اب تک تقریباً 10 ایسی درخواستیں الیکشن کمیشن کے پاس پہنچی ہیں، جن میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ سلپس میں درج ووٹنگ کے اعداد و شمار کو ملانے یعنی میموری ویریفکیشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ زیادہ تر درخواستوں میں ایک سے تین بوتھوں کی مشینوں کی میموری ویریفکیشن کی درخواست دی گئی ہے۔ صرف اڈیشہ کے جھاڑسوگوڈا اسمبلی حلقے سے شکست کھانے والی بی جے ڈی کی امیدوار دیپالی داس نے سب سے زیادہ 13 مشینوں کی میموری ویریفکیشن کی درخواست دی ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دیپالی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی امیدوار ٹنک دھر ترپاٹھی سے 1265 ووٹوں سے ہار گئیں تھیں۔ دیپالی کا کہنا ہے کہ میں نے 17 راؤنڈ میں برتری برقرار رکھی۔ آخری دو راؤنڈ میں صورت حال یکسر تبدیل ہوگئی، لہذا آخری دو راؤنڈ کی مشینوں کی پھر سے گنتی اور ملان کرائی جائے۔ ان کے علاوہ مہاراشٹر کے احمد نگر لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی کے سوجئے رادھا کرشن ویکھے پاٹل نے بھی تین مشینوں کی ویریفکیشن کے لیے درخواست دی ہے۔ پاٹل 28,929 ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔ کمیشن کے مطابق اتراکھنڈ اور چھتیس گڑھ سے کسی نے نظر ثانی کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔

کمیشن کے حکام کے مطابق اس لوک سبھا الیکشن کے دوران ای وی ایم اور وی وی پیٹ کی میموری ویریفکیشن فی مشین 40 ہزار روپے اور اس پر 18 فیصد جی ایس ٹی ایڈوانس جمع کرنا ہوگا۔ کمیشن کے تکنیکی ماہرین کی ٹیم سب کے سامنے ڈیٹا کی تصدیق کرتی ہے۔ اگر شکایت درست پائی جاتی ہے یعنی ای وی ایم ڈیٹا اور سلپس میں بے ضابطگی پائی جاتی ہے تو کارروائی کی جائے گی اور شکایت کنندہ کو پوری فیس واپس کر دی جائے گی۔ شکایت نہ مانی گئی تو فیس ضبط کر لی جائے گی۔

دراصل سپریم کورٹ میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے 26 اپریل کو فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے سات دن کے اندر تصدیق کے لیے درخواست دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ ووٹنگ صرف ای وی ایم مشینوں کے ذریعے ہی مناسب ہے۔ ایو ی ایم-وی وی پیٹ کی 100 فیصد میچنگ نہیں کی جائے گی۔ ای وی ایم ڈیٹا یعنی میموری اور وی وی پیٹ سلپ کو 45 دنوں تک محفوظ رکھا جائے گا۔ یہ سلپس امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کے دستخطوں کے ساتھ محفوظ رہیں گی۔


عدالت نے ہدایت دی ہے کہ انتخابات کے بعد نشانات لوڈ کرنے والے یونٹس کو بھی سیل کر کے محفوظ کیا جائے۔ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ امیدواروں کے پاس نتائج کے اعلان کے بعد تکنیکی ٹیم کے ذریعہ ای وی ایم کے مائیکرو کنٹرولر پروگرام کی جانچ پڑتال کرنے کا اختیار ہوگا، جو انتخابی اعلان کے سات دن کے اندر کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ امیدواروں کو خود وی وی پیٹ تصدیق کا خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔ اگر کسی بھی صورت میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پائی جاتی ہے تو اخراجات واپس کر دیئے جائیں گے۔ اسی وقت جسٹس دیپانکر دتہ نے کہا تھا کہ کسی نظام پر اندھا اعتماد کرنا ہی شک کو جنم دیتا ہے۔ جمہوریت کا مطلب اعتماد اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہے۔

واضح رہے کہ مارچ 2023 میں ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں ای وی ایم ووٹوں اور وی وی پیٹ سلپس کے 100 فیصد میچنگ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ کی جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ فی الحال وی وی پیٹ کی ویریفکیشن کے تحت لوک سبھا حلقہ کے ہر اسمبلی حلقہ کے صرف پانچ پولنگ اسٹیشنوں کے ای وی ایم ووٹ اور وی وی پیٹ سلپس کو پلایا جاتا ہے۔ اس مہ کی ابتدا میں سپریم کورٹ نے الیکشن میں صرف پانچ غیر منتخب ای وی ایم کی تصدیق کرنے کے بجائے تمام ای وی ایم ووٹوں اور وی وی پیٹ سلپس کی گنتی کرنے کی درخواست پر ای سی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔