ڈاکٹروں کی ہڑتال ختم! مظاہرین اور بنگال حکومت کے درمیان بنی بات، آج  سے کام پر واپس آجائیں گے

کولکتہ کے ڈاکٹروں نے ایک ساتھی کی عصمت دری اور قتل کے خلاف اپنا ایک ماہ سے جاری احتجاج ختم کردیا ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ آج  سے کام پر واپس آجائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کولکتہ میں ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں انصاف کے مطالبے کو لے کر جونیئر ڈاکٹروں اور مغربی بنگال حکومت کے درمیان جاری بات چیت کامیاب رہی ۔ مغربی بنگال جونیئر ڈاکٹرس فرنٹ نے کل اپنی ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ احتجاج کرنے والے جونیئر ڈاکٹر ہفتہ یعنی 21 ستمبر سے کام پر واپس آجائیں گے۔ اس دوران ایمرجنسی سروسز دوبارہ شروع ہو جائیں گی تاہم او پی ڈی خدمات معطل رہیں گی۔

یہ اعلان مغربی بنگال حکومت کی جانب سے ان کے بیشتر مطالبات کو تسلیم کرنے اور جنوبی بنگال میں شدید سیلاب کی وجہ سے کیا گیا ۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کرنے والے جونیئر ڈاکٹر عاقب نے کہا، ’’مظاہرے کے 41ویں دن مغربی بنگال جونیئر ڈاکٹرز فرنٹ یہ کہنا چاہے گا کہ ہم نے اپنے مظاہرےکے دوران بہت کچھ حاصل کیا ہے، لیکن بہت سی چیزیں ابھی تک حاصل نہیں ہو پائی ہیں۔ ہم نے کولکتہ پولیس کمشنر اور ڈی ایچ ایس کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تحریک ختم ہو گئی ہے، ہم اسے نئے طریقے سے آگے بڑھائیں گے۔‘‘


بنگال حکومت کی جانب سے موصولہ ہدایات میں ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حفاظت اور حفاظت سے متعلق اقدامات کیے جائیں گے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ہم ابھی بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ پرنسپل سیکرٹری کو ہٹایا جائے اور دھمکی  کے کلچر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جب ہم اپنا کام دوبارہ شروع کریں گے تو ہم انتظامیہ پر کڑی نظر رکھیں گے۔ اگر کچھ بھی  کمی محسوس ہوتی ہے تو ہم مضبوطی سے واپس آئیں گے۔

ڈاکٹر عاقب نے مزید کہا کہ ہم 21 ستمبر کو کام پر واپس جا رہے ہیں اور ہنگامی خدمات دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔ ابھی کے لیے، او پی ڈی اور او ٹی خدمات معطل رہیں گی کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین ساتھیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ابھیا کے لیے انصاف ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی اور ہماری نظریں سپریم کورٹ کی سماعت اور حکومت کے اقدامات پر ہیں۔