کیا آپ کو انتخابات میں ’ضمانت ضبط‘ ہونے کا مطلب معلوم ہے؟ آئیے جانتے ہیں تفصیل
لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کی ضمانتی رقم کا تذکرہ ریپریزنٹیٹو آف پیپلز ایکٹ 1951 میں، جبکہ صدر اور نائب صدر انتخاب سے متعلق ضمانتی رقم کا تذکرہ پریسیڈنٹ اینڈ وائس پریسیڈنٹ الیکشن ایکٹ 1952 میں ہے۔
10 مارچ کو پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہوں گے۔ اس موقع پر آپ کو کئی بار ’ضمانت ضبط‘ لفظ سننے اور پڑھنے کو ملے گا۔ یعنی کئی ایسے امیدوار ہوں گے جنھیں ضمانت کے لیے جمع کی گئی رقم واپس نہیں ملے گی۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ کسی امیدوار کی ضمانت ضبط کب ہو جاتی ہے اور اس کے لیے کیا ضابطے ہیں۔ دراصل ہر انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کو ایک طے رقم انتخابی کمیشن میں جمع کرانی ہوتی ہے جسے ضمانتی رقم کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی امیدوار طے ووٹ حاصل نہیں کر پاتا تو اس کی ضمانتی رقم ضبط ہو جاتی ہے۔ یہ ضمانتی رقم ہر انتخاب کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔ یعنی پنچایت انتخاب سے لے کر صدر جمہوریہ کے انتخاب تک سبھی امیدوار کو ضمانتی رقم دینی ہوتی ہے۔ آئیے اس سلسلے میں ہم آپ کو نکتہ وار تفصیلی جانکاری دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : تمام کسان یکجا ہو کر اپنی حکومت بنائیں: ستیہ پال ملک
ہر انتخاب کے لیے الگ الگ ضمانتی رقم ہوتی ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کی ضمانتی رقم کا تذکرہ ریپریزنٹیٹو آف پیپلز ایکٹ 1951 میں، جبکہ صدر اور نائب صدر انتخاب سے متعلق ضمانتی رقم کا تذکرہ پریسیڈنٹ اینڈ وائس پریسیڈنٹ الیکشن ایکٹ 1952 میں کیا گیا ہے۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب میں جنرل کلاس اور ایس سی-ایس ٹی طبقہ کے امیدواروں کے لیے الگ الگ ضمانتی رقم ہوتی ہے، جب کہ صدر اور نائب صدر کے انتخاب میں سبھی طبقات کے امیدواروں کے لیے یکساں ضمانتی رقم ہوتی ہے۔
لوک سبھا انتخاب میں جنرل طبقہ کے امیدوار کو 25 ہزار روپے کی ضمانتی رقم جمع کرانی ہوتی ہے۔ ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے امیدواروں کے لیے یہ رقم 12500 روپے ہوتی ہے۔
اسمبلی انتخاب میں جنرل طبقہ کے امیدواروں کے لیے ضمانت کی رقم 10 ہزار روپے ہوتی ہے، جب کہ ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے امیدواروں کو 5 ہزار روپے جمع کرانے ہوتے ہیں۔
صدر اور نائب صدر انتخاب میں سبھی طبقات کے لیے ضمانت کی رقم یکساں ہوتی ہے۔ صدر اور صدر جمہوریہ کے انتخاب کے لیے امیدواروں کو 15 ہزار روپے جمع کرانے ہوتے ہیں۔
انتخابی کمیشن کے مطابق جب کوئی امیدوار سیٹ پر پڑے مجموعی ووٹوں کا 6/1 یعنی 16.66 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پاتا تو اس کی ضمانت ضبط کر لی جاتی ہے۔ مان لیجیے کہ کسی سیٹ پر ایک لاکھ ووٹ پڑے ہیں، اور وہاں 5 امیدواروں کو 16666 سے کم ووٹ ملے ہیں، تو ان سبھی کی ضمانت ضبط کر لی جائے گی۔
مذکورہ بالہ فارمولہ صدر اور نائب صدر کے انتخاب پر بھی نافذ ہوتا ہے۔ صدر اور نائب صدر عہدہ کا انتخاب لڑنے والے امیدوار کو بھی اپنی ضمانت بچانے کے لیے 6/1 ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں۔
امیدوار کو جب 6/1 سے زیادہ ووٹ حاصل ہوتے ہیں تو اس کی ضمانتی رقم لوٹا دی جاتی ہے۔
جیتنے والے امیدوار کو بھی ضمانت کے طور پر جمع کی گئی رقم واپس کر دی جاتی ہے، بھلے ہی اسے 6/1 سے کم ووٹ حاصل ہوئے ہوں۔
ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے اگر کسی امیدوار کی موت ہو جاتی ہے تو اس کے گھر والوں کو ضمانت کی رقم لوٹا دی جاتی ہے۔
امیدوار کی نامزدگی رد ہونے یا پھر نامزدگی واپس لینے کی حالت میں ضمانت کی رقم واپس کر دی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔