دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ناراض چائلڈ کمیشن نے اعلیٰ افسران کو دوبارہ بھیجا نوٹس، کارروائی کی ہدایت
چائلڈ کمیشن کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں افسران نے واضح کیا تھا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف معاملہ درج کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
دیوبند: غزوۂ ہند کے متعلق دارالعلوم دیوبند کی جانب سے دیے گئے ایک پرانے فتوے کو لے کر نیشنل کمیشن چائلڈ پروٹیکشن (این سی پی سی آر) کے چیئرمین نے منشاء کے مطابق رپورٹ نہ ملنے اور دارالعلوم دیوبند کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کو 11 مارچ تک رپورٹ کے ساتھ دہلی طلب کیا ہے۔ غزوۂ ہند کے فتوے کے متعلق تنازعہ کھڑا کر کے چائلڈ کمیشن کے چیئرمین پریانک قانونگو نے اعلیٰ افسران کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس سلسلہ میں مقامی انتظامیہ نے ڈی ایم اور ایس ایس پی سہارنپور کو رپورٹ بھیج کر دارالعلوم دیوبند کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب سے اطمینان کا اظہار کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ فتویٰ پرانا ہے اور حال کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ افسران نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف معاملہ درج کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
اب اس رپورٹ سے چائلڈ کمیشن کے چیئرمین نے ناراضگی ظاہر کی ہے، کیوں یہ رپورٹ ان کی منشاء کے مطابق نہیں تھی۔ اپنی تقریروں اور میڈیا گفتگو میں مدارس کے خلاف مسلسل غلط بیانی کر کے لوگوں میں نفرت اور غلط فہمیوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں چائلڈ کمیشن کے چیئرمین نے اب ایک مرتبہ پھر ڈی ایم و ایس ایس پی سہارنپور کو نوٹس بھیج کر دوبارہ جانچ رپورٹ تیار کرنے اور سابقہ نوٹس کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے 11 مارچ تک دہلی طلب کر کے جواب مانگا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یوپی حکومت کو دارالعلوم کے خلاف کارروائی کرنے کا نوٹس دیا تھا مگر حکومت نے کہا کہ یہ فتویٰ 2008 میں جاری کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں ہم نے کلکٹر اور ایس پی سہارنپور کو دہلی بلا کر رپورٹ دینے کو کہا ہے اور وضاحت بھی طلب کی ہے۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کا بھی الزام عائد کیا ہے اور این سی پی سی آر نے دارالعلوم کے فتویٰ غزوۂ ہند سے متعلق پولیس و انتظامیہ کی طرف سے دی گئی رپورٹ پر اعتراض کیا ہے۔ رپورٹ بھیجنے کے بعد کمیشن نے دوبارہ ضلعی انتظامیہ کو پرانے احکامات کی تعمیل کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کی رپورٹ 11 مارچ تک دی جائے۔
دراصل 15 سال قبل کسی نے دارالعلوم کی ویب سائٹ پر غزوۂ ہند کے بارے میں معلومات مانگی تھیں۔ اس کے جواب میں دارالعلوم کے مفتیان نے کتاب سنن النسائی کا حوالہ دیا تھا۔ جس پر کمیشن کے چیئرمین نے ڈی ایم اور ایس ایس پی کو خط لکھ کر اس معاملے میں کارروائی کرنے کو کہا تھا اور تحقیقاتی رپورٹ بھی مانگی تھی۔ پولیس انتظامیہ کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ کمیشن کو بھیجی گئی تھی جس پر کمیشن نے اعتراض کیا ہے۔ ڈی ایم ڈاکٹر دنیش چندرا نے کہا کہ کمیشن کی جانب سے مکتوب موصول ہوا ہے، اس معاملے میں دوبارہ رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ تحقیقات کے بعد جلد رپورٹ بھیجی جائے گی۔ ایس ایس پی ڈاکٹر وپن تاڑا نے کہا کہ کمیشن کا لیٹر موصول ہوا ہے، جو بھی ہدایات دی گئی ہیں ان پر عمل کیا جائے گا۔ واضح ہو کہ غزوۂ ہند کے متعلق دارالعلوم دیوبند کے ایک پرانے فتوے کو لے کر این سی پی سی آر (چائلڈ کمیشن) کے ذریعہ اٹھائے گئے ہنگامہ کو لے کر مقامی انتظامیہ نے ضلع مجسٹریٹ کو اپنی رپورٹ پیش کر دی تھی۔ چائلڈ کمیشن نے ڈی ایم سہارنپور کو نوٹس بھیج کر دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض مواد کی دریافت کے بعد دارالعلوم دیوبند کے خلاف مقدمہ قائم کر کے قانونی کارروائی کرنے کی بات کہی تھی۔ اس سلسلہ میں تین روز قبل سہارنپور کے ایس پی سٹی ابھمنیو مانگلک نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سہارنبور کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر کو پیش کر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ملی ہے، اس لیے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔