کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاترا نے گجرات میں رکھا قدم، مودی حکومت کو مرکز سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اگر ہندوستان کی حکومت بجٹ میں 100 روپے خرچ کرتی ہے تو قبائلی افسران جو کہ آبادی کا 8 فیصد ہیں، 100 روپے میں سے محض 10 پیسے کا فیصلہ لیتے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر کھڑگے اور راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

کانگریس صدر کھڑگے اور راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ راہل گاندھی کی قیادت میں اپنے آخری مراحل سے گزر رہی ہے۔ اس وقت یہ یاترا گجرات پہنچ چکی ہے جو کہ آگے بڑھتے ہوئے مہاراشٹر پہنچے گی جہاں اس کا اختتام ہوگا۔ آج یہ یاترا راجستھان سے گجرات پہنچی جہاں داہود میں ہندوستانی پرچم کو راجستھان کانگریس صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے گجرات کانگریس صدر شکتی سنگھ گوہل کے حوالے کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے مرکز سے مودی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ کانگریس عوام کے لیے کام کرنے والی حکومت تشکیل دے گی تاکہ ان کے مسائل دور ہو سکیں۔

اس سے قبل کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کیا اور مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے اس دوران ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے اصل مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک سال پہلے ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا نکالی تھی۔ سمندر سے ہمالیہ تک 4 ہزار کلومیٹر پیدل چلے۔ میں نے راستے میں ہزاروں لوگوں سے براہ راست بات کی۔ نوجوانوں، بزرگوں اور کسانوں سے بات کی۔ کوئی نیا شخص آتا، اپنی بات رکھ کر چلا جاتا۔ کسانوں نے بھی کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے اپنے انتخابی منشور کو تیار کرنے کے لیے انقلابی کام کیا ہے۔ ہندوستان میں پہلی بار کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دی گئی ہے۔ جو کسان دہلی کی طرف جا رہے ہیں اور جنہیں سڑکوں پر روکا جا رہا ہے، ہم نے اپنے منشور میں ان کا مطالبہ پورا کر دیا ہے۔‘‘


کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ ’’ملک میں 50 فیصد پسماندہ طبقات کے لوگ، 8 فیصد قبائلی اور تقریباً 15 فیصد اقلیتی طبقات کے لوگ ہیں۔ مجموعی طور پر یہ آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں۔ اس میں 5 فیصد مزید غریب عام ذات کے لوگوں کو بھی شامل کر لیں تو جو نظر آئے گا وہ ہندوستان کی آبادی ہے۔ لیکن اگر ہم ہندوستان کے اداروں کو دیکھیں، ملک کا بجٹ دیکھیں، ملکی دولت کو دیکھیں تو ان لوگوں کی کوئی شراکت نظر نہیں آتی ہے۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ ملک کی صدر ایک قبائلی (آدیواسی) ہیں، رام مندر کی پران پرتسٹھا ہوئی، آپ کو ٹی وی پر ان کا چہرہ نظر آیا؟ کیوں نہیں؟ کیونکہ وہ قبائلی ہیں۔ وہ ملک کی صدر تو ہیں لیکن انہیں راست پیغام دیا گیا کہ آپ قبائلی ہیں اور رام مندر کی پران پرتسٹھا میں نہیں آ سکتی ہیں۔آپ نے ٹی وی دیکھا، کیا آپ نے رام مندر کی پران پرتسٹھا میں کسی غریب، کسان یا مزدور دیکھا؟ نہیں دیکھا۔ آپ کو معلوم ہے کہ وہاں کون تھے؟ وہاں امبانی تھے، اڈانی تھے، بالی ووڈ کے بہت سارے لوگ تھے۔ صنعتکار اور ارب پتی لوگ تھے لیکن غریب، کسان اور مزدور نہیں تھے۔‘‘

راہل گاندھی اپنے خطاب کے دوران واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ’’ملک میں 2 ہندوستان بنا ہوا ہے۔ ایک 5 فیصد والا اور دوسرا باقی لوگوں کا۔ کسی بھی شعبہ میں آپ دیکھیں آپ کو پسماندہ، دلت یا قبائلی بڑے عہدوں پرنظر نہیں آئیں گے۔ ہندوستان کی 200 بڑی کمپنیوں کی فہرست نکالیں اور ان کے مالکان کے نام پڑھیں۔ اس میں آپ کو ایک بھی قبائلی نہیں ملے گا۔ میں نے چیک کر لیا ہے۔ میں نے ایک فہرست بنائی ہے۔ میں نے ان کمپنیوں کے سینئر مینجمنٹ کی فہرست نکال لی ہے۔ اڈانی جی آپ کی زمین لیتے ہیں۔ وہ آپ کا ’جل، جنگل‘ چھینتے ہیں لیکن آپ کو ان کی کمپنی میں سینئر لیول پر کوئی قبائلی نہیں ملے گا۔ ایک بھی دلت یا پسماندہ نہیں ملے گا۔‘‘


راہل گاندھی اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’میڈیا میں دیکھیئے، کھڑگے جی کہہ رہے ہیں کہ صرف نریندر مودی ہی نظر آتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ ہے۔ ان (میڈیا) کے مالکان کی فہرست نکالیے، ان کے بڑے نامہ نگاروں کی فہرست نکالیے۔ ایک بھی پسماندہ، دلت اور قبائلی آپ کو نہیں ملے گا۔ میڈیا میں آپ کا کوئی نہیں، بڑی کمپنیوں میں آپ کا کوئی نہیں۔ ہندوستان کے بجٹ کو 90 لوگ چلاتے ہیں، سب  IAS افسر ہیں۔ راجستھان میں بھی وہی ہیں۔ یہاں راجستھان کی حکومت 60 سے 70 لوگ چلاتے ہیں۔ ان کی فہرست نکالیے، میں نے دہلی اور اتر پردیش کی نکالی ہے لیکن راجستھان کی نہیں نکالی ہے، آپ نکالیں۔ آپ کو ایک بھی قبائلی نہیں ملے گا۔‘‘

کانگریس کے سابق صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’اگر ہندوستان کی حکومت بجٹ میں 100 روپے خرچ کرتی ہے تو قبائلی افسران جو کہ آبادی کا 8 فیصد ہیں، 100 روپے میں سے 10 پیسے کا فیصلہ لیتے ہیں۔ تو یہ پتہ چلا کہ آپ کی حصہ داری کہیں ہے ہی نہیں۔ تو میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ اگر یہ حصہ داری کمپنیوں میں نہیں ہیں، میڈیا میں نہیں ہیں، نجی اسپتالوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں نہیں ہیں، حکومت میں نہیں ہیں تو پھر یہ ہے کہاں؟ پھر میں نے منریگا کی فہرست نکالی، قبائلی، پسماندہ طبقات، دلت سب اس میں ہیں۔ ملک میں 90 فیصد لوگوں کا کام مزدور کے طور پر کام کرنا ہے اور 5 فیصد کا کام ملک کے ہر ادارے کو کنٹرول کرنا ہے۔ کہیں بھی آپ دیکھ لیجئے، یہ ہندوستان کی ترقی کا سب سے بڑا سوال ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جب آپ کو چوٹ لگتی ہے تو ڈاکٹر آپ کو ایکسرے کروانے کے لیے کہتے ہیں۔ اسی طرح میں کہہ رہا ہوں کہ اگر ملک کے غریبوں اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کو چوٹ لگ رہی ہے تو ایکسرے کراؤ۔ میں تو کہہ رہا ہوں کہ ایکسرے کے بعد میں ایم آر آئی بھی کراؤں گا۔ کتنا پیسہ کس کے ہاتھوں میں ہے؟ کون سا ادارہ کس کے کنٹرول میں ہے؟ میڈیا اور بڑی بڑی کمپنیوں میں کتنے قبائلی، دلت اور پسماندہ طبقے کے لوگ ہیں، یہ سب میں نکلواؤں گا۔ پھر آپ کو سچی طاقت سمجھ میں آئے گی۔‘‘


راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’آج آپ کو میری بات سمجھ میں نہیں آئے گی۔ آپ سوچ رہے ہیں کہ آپ میں طاقت نہیں ہے۔ 10 میں سے 9 لوگ آپ ہر جگہ موجود ہیں، لیکن آپ کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ پہلے آپ فوج میں جاتے تھے، اب اگنی ویر بنا دیا۔ پہلے پبلک سیکٹر ہوا کرتا تھا اب پورا  پرائیویٹ کر دیا۔ پہلے سرکاری ہسپتال اور اسکول ہوتے تھے، انہیں پرائیویٹ کر دیا۔ جہاں سے بھی اب پیسہ نکلتا ہے، انہی 5 فیصدی کی جیب میں جاتا ہے۔ آپ پیٹرول بھرتے ہیں اور یہ رقم اسی 5 فیصدی کی جیب میں جاتی ہے۔ آپ سڑک پر ٹول دیتے ہیں 5 فیصدی کی جیب میں پیسہ جاتا ہے۔ آپ جتنا جی ایس ٹی ادا کرتے ہیں اڈانی بھی اتنا ہی دیتا ہے۔ مگر آپ مزدور ی کرتے ہیں وہ پرائیویٹ جہاز میں اڑتا ہے۔ تو ذات پر مبنی مردم شماری سے یہ سب صاف ہو جائے گا۔ ملک کو پتہ چل جائے گا کہ اس ملک میں 90 فیصد لوگوں کو کس طرح دھوکہ دیا جا رہا ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری تھا، نوجوان آتے تھے، میں پوچھتا تھا تو وہ بتاتے تھے کہ بی ٹیک ہیں، ایم بی اے کیا ہے، لیکن کچھ نہیں کرتے۔ کوئی روزگار نہیں ہے۔ دہلی ریلوے اسٹیشن پر ایک نوجوان قلی کا کام کر رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ میں انجینئر ہوں، میں نے سول انجینئرنگ کی ہے۔ میں نے پرائیویٹ اداروں کو 5 سے 10 لاکھ روپے دئیے ہیں۔ اب میں قلی کا کام کر رہا ہوں۔ نریندر مودی جی کہتے ہیں کہ پکوڑے بیچو۔ یہ ملک کے سامنے سب سے اہم مسئلہ ہے۔ آج میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کانگریس پارٹی قبائلی، پسماندہ اور عام نوجوانوں کے لیے کیا کرنے جا رہی ہے۔ پہلا قدم یہ ہے کہ ہم نے شمار کیا ہے کہ ہندوستان میں 30 لاکھ سرکاری نوکریاں ہیں۔ مودی جی ان کی بھرتی نہیں کراتے ہیں۔ حکومت میں آتے ہی ہمارا پہلا قدم 30 لاکھ سرکاری نوکریاں 90 فیصد ی لوگوں کو فراہم کرنا ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔