مودی کابینہ میں رد و بدل کو لے کر ماحول گرم، وزیر بننے کی دوڑ میں 27 نئے نام شامل
مودی کابینہ کی ممکنہ توسیع میں جن نئے وزراء کی حلف برداری کے امکانات ہیں ان میں مدھیہ پردیش سے جیوترادتیہ سندھیا اور کیلاش وجے ورگیہ کا نام کافی اہم ہے۔
جموں و کشمیر معاملہ پر کل جماعتی میٹنگ ختم ہونے اور اتر پردیش میں جاری رسہ کشی کچھ کم ہونے کے بعد اب مودی کابینہ میں رد و بدل کو لے کر سیاسی ماحول گرم ہے۔ سیاسی گلیارے میں خبر گشت کر رہی ہے کہ یو پی الیکشن سے قبل کابینہ میں بڑے پیمانے پر ممکنہ تبدیلی ہوگی اور 27 نئے چہروں کو موقع مل سکتا ہے۔ ان ناموں میں جیوترادتیہ سندھیا، سشیل مودی، کیلاش وجے ورگیہ، سربانند سونوال، نارائن رانے اور بھوپندر یادو کا نام زور و شور سے لیا جا رہا ہے۔
مودی حکومت کی ممکنہ کابینہ توسیع میں جن نئے وزراء کی حلف برداری کا امکان ہے ان میں مدھیہ پردیش کے سابق کانگریس لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کا نام سب سے اوپر ہے، جو کہ اب بی جے پی میں ہیں۔ اس کے علاوہ بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی، راجستھان کے بھوپندر یادو اور مدھیہ پردیش سے کیلاش وجے ورگیہ کا نام بھی ہے، جو مغربی بنگال میں بی جے پی کی مہم کے انچارج تھے۔ بی جے پی ترجمان اور اقلیتی چہرہ سید ظفر اسلام کو بھی مرکزی حکومت میں ذمہ داری دیئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق آسام کے سابق وزیر اعلیٰ سربانند سونوال اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ نارائن رانے کے علاوہ مہاراشٹر کے بیڈ سے رکن پارلیمنٹ پریتم منڈے اور گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی پنکجا منڈے کا نام بھی رد و بدل والے امیدواروں کی فہرست میں ہے۔ اتر پردیش سے بی جے پی چیف سوتنتر دیو سنگھ، پنکج چودھری، ورون گاندھی اور این ڈی اے میں شامل انوپریا پٹیل بھی ممکنہ چہروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ انل جین، اڈیشہ کے رکن پارلیمنٹ اشونی ویشنو اور بیجینت پانڈا، بنگال کے سابق وزیر ریل دنیش ترویدی بھی دوڑ میں شامل ہیں۔ راجستھان سے مودی حکومت میں سابق مرکزی وزیر پی پی چودھری، چورو سے ریاست کے سب سے نوجوان رکن پارلیمنٹ راہل کسواں اور سیکر کے رکن پارلیمنٹ سمیدھانند سرسوتی بھی ان ممکنہ ناموں میں شامل ہیں جنھیں وزارت مل سکتی ہے۔ دہلی سے واحد نام رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی کا سامنے آیا ہے جنھیں وزیر بنایا جا سکتا ہے۔
بہار سے مودی کابینہ میں شامل کیے جانے والے چہروں پر کافی کشمکش والی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چراغ پاسوان کے خلاف بغاوت کرنے والے پشوپتی پارس کو ایل جے پی سے مرکزی سیٹ ملنے کا امکان ہے۔ اسی طرح جنتا دل یو کے کوٹہ سے آر سی پی سنگھ اور سنتوش کمار کا نام اس دوڑ میں شامل ہے۔ کرناٹک کی نمائندگی راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ راجیو چندر شیکھر کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں گجرات بی جے پی صدر سی آر پاٹل اور احمد آباد (مغرب) رکن پارلیمنٹ کریٹ سولنکی کو بھی ٹیم میں شامل کیے جانے کے امکانات روشن ہیں۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ سنیتا دگل اور ایک سابق انکم ٹیکس افسر بھی ممکنہ وزراء کی فہرست میں شامل ہیں۔ اپنی پارلیمانی تقریر سے متاثر کرنے والے لداخ کے رکن پارلیمنٹ جامیانگ تسیرنگ نامگیال کے نام پر بھی غور و خوض ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ رام ولاس پاسوان اور سریش انگڑی جیسے لیڈروں کے بے وقت انتقال اور اکالی دل اور شیو سینا کے حکومت سے باہر ہونے کے سبب کئی جگہ خالی ہو گئی ہیں اور اسی وجہ سے مودی کابینہ میں طویل وقت سے رد و بدل کی بات ہو رہی ہے۔ یو پی میں آئندہ اسمبلی انتخابات کو بھی مودی کابینہ میں توسیع کی ایک وجہ مانا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔