ہندوستان میں کل سے ’ڈیجیٹل روپی‘ کی ہوگی شروعات، آئیے جانتے ہیں اس کے نقصانات اور فائدے
آر بی آئی کے مطابق ڈیجیٹل روپیہ ایک پیمنٹ کا ذریعہ ہے جو سبھی شہری، بزنس، حکومت اور دیگر لوگوں کے لیے ایک لیگل ٹنڈر ہوگا، اس کی قدر سیف اسٹور والے لیگل ٹنڈر نوٹ یعنی موجودہ کرنسی کے برابر ہی ہوگی۔
ہندوستان میں کل یعنی یکم دسمبر سے ڈیجیٹل کرنسی (ڈیجیٹل روپی) کی شروعات ہو جائے گی۔ یکم نومبر کو آر بی آئی نے ہول سیل ٹرانزیکشن کے لیے ڈیجیٹل روپیہ لانچ کیا تھا، اور اب سنٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی ریٹیل استعمال کے لیے لانچ کرے گا۔ ایسے میں لوگوں میں اس بات کو لے کر تجسس دیکھنے کو مل رہا ہے کہ آخر یہ ڈیجیٹل روپیہ کیا ہے، اور اس کا استعمال کس طرح کیا جائے گا؟ سبھی اس کے فائدے اور نقصانات کے بارے میں جاننے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ آئیے یہاں جانتے ہیں ان سبھی سوالات کے جواب۔
ڈیجیٹل روپیہ کیا ہے، یہ کیسا ہوگا؟
ڈیجیٹل روپیہ ایک ڈیجیٹل ٹوکن کی طرح کام کرے گا۔ مطلب یہ ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ آر بی آئی کی طرف سے جاری کیے جانے والے کرنسی نوٹ کی ڈیجیٹل شکل ہے۔ اس کا استعمال کرنسی کی طرح ہی لین دین میں کیا جائے گا۔ آر بی آئی کے مطابق ای-روپی کا ڈسٹریبیوشن بینکوں کے ذریعہ ہوگا۔
آر بی آئی کے مطابق ڈیجیٹل روپیہ ایک پیمنٹ کا ذریعہ ہے، جو سبھی شہری، بزنس، حکومت اور دیگر لوگوں کے لیے ایک لیگل ٹنڈر ہوگا۔ اس کی قدر سیف اسٹور والے لیگل ٹنڈر نوٹ یعنی موجودہ کرنسی کے برار ہی ہوگی۔
ڈیجیٹل روپیہ ریٹیل استعمال کے لیے ہوگا لانچ
آر بی آئی کے مطابق ریٹیل ڈیجیٹل روپیہ کے پائلٹ پروجیکٹ کے دوران اس کے ڈسٹریبیوشن اور استعمال کے پورے عمل کی ٹیسٹنگ ہوگی۔ جانکاری کے مطابق شروعات میں ریٹیل ڈیجیٹل روپیہ کا رول آؤٹ کچھ منتخب لوکیشنز پر ہی کیا جائے گا۔
ڈیجیٹل روپیہ کا استعمال عام آدمی کیسے کرے گا؟
اب سوال یہ ہے کہ عام آدمی ڈیجیٹل روپیہ کا استعمال کیسے کر پائے گا۔ ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعہ سے ’پرسن ٹو پرسن‘ یا ’پرسن ٹو مرچینٹ‘ کے درمیان لین دین کیا جا سکے گا۔ یہاں تک کہ لوگ موبائل والیٹ سے بھی ڈیجیٹل روپیہ سے لین دین کر سکیں گے۔ کیو آر کوڈ اسکین کر کے بھی اس سے پیمنٹ کیا جا سکے گا۔
ڈیجیٹل روپیہ کے فائدے کیا ہیں؟
ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ ڈیجیٹل معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے لانچ ہونے سے لوگوں کو اپنے پاس نقد رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس میں موبائل والیٹ کی طرح ہی اس سے پیمنٹ کرنے کی سہولت دی جائے گی۔ ڈیجیٹل روپیہ کو بینک منی اور نقد میں آسانی سے بدلا جا سکے گا۔ بیرون ممالک میں پیسے ٹرانسفر کی لاگت میں کمی آئے گی۔ ای-روپی بغیر انٹرنیٹ کنکشن کے بھی کام کرے گا۔
ڈیجیٹل روپیہ کے نقصانات کیا ہیں؟
اب سوال یہ ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ کا نقصان کیا ہے؟ اس سے پیسے کے لین دین سے متعلق پرائیویسی تقریباً ختم ہو جائے گا۔ نقد کی لین دین میں پہچان خفیہ رہتی ہے، لیکن ڈیجیٹل ٹرانزیکشن پر حکومت کی نظر رہے گی۔ ساتھ ہی ای-روپی پر کوئی سود بھی نہیں لگے گا۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ اگر ڈیجیٹل روپیہ پر سود دیا گیا تو یہ کرنسی مارکیٹ میں عدم استحکام لا سکتی ہے۔ لوگ اپنے سیونگ اکاؤنٹ سے پیسے نکال کر اسے ڈیجیٹل کرنسی میں بدلنا شروع کر دیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔