دھونی نے کیریئر کے بارے میں حقیقت کا احساس دلایا: یوراج
دنیا بھر کے کپتان کھلاڑیوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں۔ وہ سوروبھ گنگولی ہوں یا رکی پونٹنگ۔ چاہے کسی کھلاڑی کی مدد کریں یا نہ کریں یہ ذاتی انتخاب ہے۔ لیکن دھونی نے میرے ساتھ جتنا ممکن ہوسکا وہ کیا۔
نئی دہلی: سابق ہندوستانی آل راؤنڈر یوراج سنگھ کو عام طور پر سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کا ناقد سمجھا جاتا ہے لیکن یوراج اب کہتے ہیں کہ ان کا بین الاقوامی کیریئر دھونی نے حقیقت کے معنی میں بنایا تھا۔ یوراج نے بتایا کہ کس طرح ویسٹ انڈیز کے دورے میں ناقص کارکردگی کے بعد 2017 میں ون ڈے ٹیم سے باہر رکھا گیا تھا, اس وقت دھونی نے بین الاقوامی کیریئر کی حقیقت سے آگاہ کرایا تھا۔ اس دورے سے پہلے انہوں نے 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں چار اننگز میں صرف 105 رنز بنائے تھے۔
یوراج نے نیٹ ورک 18 کو بتایا کہ جب میں واپس آیا تو کپتان وراٹ کوہلی نے میرا ساتھ دیا۔ اگر انہوں نے میرا ساتھ نہ دیا ہوتا تو میں واپس نہیں آپاتا۔ میں نے پنجاب کی طرف سے کھیلتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن دھونی نے مجھے 2019 کے ورلڈ کپ کی حقیقت سے آگاہ کیا، وہ یہ تھا کہ سلیکٹرز مجھے اس میں شامل کرنے پر غور نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھونی نے مجھے حقیقت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے وہ کیا جو وہ کرسکتے تھے لیکن کبھی کبھی بطور کپتان آپ ہر ایک کو انصاف نہیں دے سکتے۔ دنیا بھر کے کپتان کھلاڑیوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں۔ وہ سورو گنگولی ہو یا رکی پونٹنگ۔ چاہے کسی کھلاڑی کی مدد کریں یا نہ کریں یہ ذاتی انتخاب ہے۔ لیکن دھونی نے میرے ساتھ جتنا ممکن ہوسکا وہ کیا۔
یوراج نے 2011 کے ورلڈ کپ میں دھونی کی کپتانی میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور انہیں مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کا کینسر کا علاج کیا گیا۔ انہوں نے 2013 کے بعد واپسی کی تھی اور کٹک میں انگلینڈ کے خلاف ون ڈے میں 150 رنز بنائے تھے لیکن اس کے بعد وہ آٹھ اننگز میں صرف ایک نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ یوراج نے کہا کہ میں کسی پر الزام عائد نہیں کرتا اور کسی نے کینسر کے بعد واپسی پر ان پر اعتماد نہیں کیا بلکہ خود انہیں اپنے اوپر اعتماد میں وقت لگا۔
یوراج نے کہا کہ دھونی کو 2011 ورلڈ کپ تک مجھ پر بہت اعتماد تھا اور وہ مجھے کہتے تھے کہ آپ ٹیم کے مرکزی کھلاڑی ہیں۔ لیکن بیماری سے واپس آنے کے بعد کھیل بدلا اور ٹیم میں بھی بہت سی تبدیلیاں آئیں۔ سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ آپ ان کاموں کو لے کر بیٹھے نہیں رہ سکتے ہیں۔ کپتان کو اپنی ٹیم کو آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ جہاں تک 2015 ورلڈ کپ کا تعلق ہے تو آپ واقعتاً کسی بھی چیز پر توجہ نہیں دے سکتے تھے ۔ یہ ایک ذاتی فیصلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھ سکتا ہوں کہ ایک کپتان کی حیثیت سے کئی بار آپ ہر چیز کا جواز پیش نہیں کرسکتے ہیں کیوں کہ آخر میں آپ کو دیکھنا ہوگا کہ ملک کی کارکردگی کیسی ہو گی۔ تمام کپتان کچھ کھلاڑیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ میرے خیال میں دھونی نے سریش رینا اور رویندر جڈیجا کی حمایت کی جب وہ فارم میں نہیں تھے۔ وراٹ لوکیش راہل کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : گنگولی ہندوستان کے سب سے بہترین کپتان: عرفان پٹھان
گزشتہ سال کرکٹ سے سبکدوشی کے بعد یوراج کینیڈا کی لیگ اور ابوظہبی میں ٹی 10 لیگ میں شامل ہوچکے ہیں اور حال ہی میں انہیں پنجاب ٹیم کا مینٹر مقرر کیا گیا ہے۔ یوراج نے کہا کہ میں ایک مینٹر بننے پر خوش ہوں۔ کچھ بین الاقوامی لیگ ہوسکتی ہیں۔ میں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ میں دوبارہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلوں گا یا نہیں لیکن مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔