کرناٹک کے کسانوں کا آر بی آئی کے خلاف مظاہرہ، قرض پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ
کرناٹک گنا کسان ایسو سی ایشن کے سربراہ کروبور شانتا کمار نے کہا کہ انھوں نے 20 دن قبل بنگلورو آر بی آئی چیف کو ایک خط لکھا تھا لیکن ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
قرض پالیسی میں تبدیلی اور زراعتی قرض کی توسیع کے لیے سیبل اسکور کو الگ کرنے کے مطالبہ کو لے کر ہزاروں کسانوں نے منگل کو بنگلورو میں آر بی آئی (ریزرو بینک آف انڈیا) کے خلاف مظاہرہ کیا۔ فیڈریشن آف اسٹیٹ فارمرس ایسو سی ایشن اور کرناٹک گنا کسان ایسو سی ایشن کے رکن ریاست بھر سے آر بی آئی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے پہنچے۔ حالانکہ مظاہرین کو پولیس نے روک لیا اور محکمہ عوامی تعلیم کی عمارت کے پاس احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کسانوں نے زور دے کر کہا کہ آر بی آئی کے افسران ان سے بات کریں اور مسئلہ کا حل تلاش کریں۔ پولیس محکمہ نے آر بی آئی احاطہ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔ کرناٹک گنا کسان ایسو سی ایشن کے سربراہ کروبور شانتاکمار کا کہنا ہے کہ انھوں نے 20 دن قبل بنگلورو آر بی آئی چیف کو ایک خط لکھا تھا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
انھوں نے کہا کہ ’’جب زراعتی قرض دیا جاتا ہے تو سیبل اسکور پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہم کسان ہیں جو ملک کا پیٹ بھرتے ہیں۔ کبھی کبھی ہم سیلاب یا خشک سالی کے سبب قرض واپس نہیں کر پاتے ہیں۔ سیبل اسکور کی بنیاد پر قرض کو نامنظور کرنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آر بی آئی کو اپنی قرض پالیسی واپس لینی چاہیے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔ کسانوں کو ان کی زمین پر ایک لاکھ روپے کا قرض بھی نہیں مل رہا ہے، حالانکہ زمین کی قیمت کروڑوں روپے ہے۔ دوسری طرف گھروں کی تعمیر کے لیے لاکھوں میں قرض دیا جاتا ہے۔‘‘
آر بی آئی کے افسران بعد میں آٹھ کسانوں پر مشتمل ٹیم سے ملنے کے لیے تیار ہو گئے۔ شروعات میں کسانوں نے یہ کہہ کر تجویز کو نامنظور کر دیا کہ انھوں نے ان کے خط کا جواب دینےکی زحمت نہیں اٹھائی۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ آر بی آئی کے افسر احتجاجی مظاہرہ کی جگہ پر پہنچیں اور ان کی بات سنیں۔ بعد میں پولیس نے یہ مظاہرہ ختم کرانے کی کوشش کی اور آٹھ کسانوں کی ٹیم کو آر بی آئی کے پاس لے گئی۔
بعد میں کسانوں نے قرض پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت، زرعی اراضی کی قیمت کی بنیاد پر قرض دینے، کسانوں کے بچوں کے لیے قرض دینے اور ’مدرا یوجنا‘ کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کو ان کے بچوں کے لیے تعلیمی قرض نہیں مل رہا ہے۔ انھوں نے اپنے خط کا جواب دینے کی زحمت نہ اٹھانے کے لیے افسر کو بھی سخت پھٹکار لگائی۔ بعد میں آر بی آئی کے نمائندہ نے یقین دلایا کہ انھیں جلد ہی میٹنگ کے لیے بلایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔