’جمہوریت کو روندا جا رہا‘، چدمبرم کا مودی حکومت پر حملہ، گورنروں کی تقرری اور طریقہ کار پر اٹھایا سوال
چدمبرم نے کہا کہ تمل ناڈو کے گورنر نے مقننہ (لیجسلیچر) کے ذریعہ پاس بلوں پر منظوری کو روکنے کے لیے ایک ’عجیب‘ تعریف پیش کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ ’بل مر چکا ہے‘۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے مرکز کی مودی حکومت کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آج چدمبرم نے گورنروں کی تقرری اور ان کے طریقہ کار کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اقتدار کا غلط استعمال کر کے بی جے پی گورنروں کی تقرری کر رہی ہے اور یہ لوگ جمہوریت کو روندنے کا کام کر رہے ہیں۔ چدمبرم کا یہ بیان تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کی ریاستی کابینہ کے ذریعہ پاس بلوں کو روکے رکھنے کے ان کے اختیارات پر کیے گئے تبصرہ کے بعد آیا ہے۔
دراصل جمعرات کے روز چنئی راج بھون میں ’تھنک ٹو ڈیئر‘ سیریز کے تحت سول سروس کے امیدواروں کے ساتھ بات چیت کے دوران گورنر روی نے کئی ایشوز پر اپنی بات رکھی۔ اس دوران انھوں نے صدر جمہوریہ کی منظوری کے لیے ان کے پاس بھیجے جانے والے اسمبلی بلوں پر تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کی طرف سے آنے والے بل کو لے کر گورنر کے پاس تین متبادل ہوتے ہیں۔ پہلا- منظوری دیں، دوسرا- روک لیں، جس کا مطلب ہے بل مر چکا ہے، جسے سپریم کورٹ اور آئین نامنظوری کے لیے مہذب زبان کے طور پر استعمال کرتا ہے، اور تیسرا- صدر جمہوریہ کے لیے بل ریزرو کرتا ہے۔ یہ گورنر کی دانشمندی پر ہوتا ہے کہ وہ کیا فیصلہ لیتا ہے۔‘‘
گورنر وی کے تبصرے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ تمل ناڈو کے گورنر نے مقننہ (لیجسلیچر) کے ذریعہ پاس بلوں پر منظوری کو روکنے کے لیے ایک ’عجیب‘ تعریف پیش کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ ’بل مر چکا ہے‘۔ درحقیقت جب کوئی گورنر بغیر کسی آئینی وجہ کے اسمبلی کے ذریعہ پاس بل کو روکتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ’پارلیمانی جمہوریت مر چکی ہے‘۔ ساتھ ہی چدمبرم نے یہ بھی کہا کہ ’’گورنر منظوری دینے یا حمایت واپس لینے یا بل واپس کرنے کے لیے مجبور ہے۔ اگر بل پھر سے پاس ہو جاتا ہے تو گورنر منظوری دینے کے لیے مجبور ہوتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : شاہ رخ خان پھر بنے بادشاہ، ٹائم 100 ریڈر پول میں سر فہرست
چدمبرم نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ گورنر صرف ایک آئینی عہدیدار ہے اور علامتی سربراہ ہے۔ گورنر کے اختیارات سنگین طور سے پابند ہیں اور بیشتر معاملوں میں ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ چدمبرم کا کہنا ہے کہ ایک گورنر وزیر اعلیٰ اور وزراء کونسل کی مدد اور مشورے پر کام کرنے کے لیے مجبور ہے۔ لیکن ابھی اپنے اختیارات کی خلاف ورزی کر کے بی جے پی کے ذریعہ تقرر کردہ گورنر جمہوریت کو روند رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔