پریاگ راج مہاکمبھ سے پہلے اردو اور فارسی کے الفاظ  پیشوائی اور شاہی اسنان کو بدلنے کا مطالبہ

سنتوں کا کہنا ہے کہ پریاگ راج میں جلد ہی ہونے والی اکھاڑہ پریشد کی میٹنگ میں اس معاملے پر غور کرنے کے بعد مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ تمام تیرہ اکھاڑوں سے متعلق معاملہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہا کمبھ کا انعقاد چند مہینوں کے بعد سنگم شہر پریاگ راج میں ہونا ہے۔ اس بار ملک اور دنیا بھر سے تقریباً چالیس کروڑ عقیدت مندوں کی مہاکمبھ میں شرکت کی امید ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی مذہبی تقریب میں اکھاڑوں کے سنت مہاتما شاہی انداز میں شہر میں داخل ہوں گے اور غسل کے تین بڑے تہواروں پر روایتی طور پر شاہی غسل بھی کریں گے۔ تاہم مہاکمبھ سے پہلے اردو اور فارسی الفاظ جیسے پیشوائی اور شاہی سنان کو دوسرے ناموں سے بدلنے کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے۔

اکھاڑوں کے زیادہ تر سنت مہاتما بھی اب اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اردو اور فارسی الفاظ جیسے پیشوائی اور شاہی اسنا ن کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ سناتن دھرم کے لوگوں کے عقیدے کی سب سے بڑی تقریب میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی بولی اور زبان کے بجائے سنسکرت اور ہندی زبان کے الفاظ استعمال کیے جائیں۔ کچھ سنتوں نے شاہی اسنان کے بجائے امرت اسنان، راجسی اسنان، تریوینی اسنان اور دیوئے اسنان  جیسے الفاظ کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ اسی طرح کہا گیا ہے کہ پیشوائی کی جگہ نگر پرویش  کا استعمال کیا جائے۔


تاہم سنتوں کا کہنا ہے کہ جلد ہی پریاگ راج میں ہونے والی اکھاڑہ پریشد کی میٹنگ میں اس معاملے پر غور کرنے کے بعد مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ تمام تیرہ اکھاڑوں سے متعلق معاملہ ہے۔ ایسے میں اکھاڑہ پریشد کی میٹنگ میں ہی اس پر حتمی فیصلہ لیا جا سکتا ہے کیونکہ پیشوائی اور شاہی اسنان جیسے الفاظ گزٹیئر سمیت تمام سرکاری ریکارڈ پر لکھے ہوئے ہیں اور ان میں تبدیلی کیے بغیر ان کے نام تبدیل نہیں کیے جا سکتے۔

مختلف اکھاڑوں کے سنتوں اور مہاتماوں نے کل بھگوان شری چند کی 530 ویں یوم پیدائش کے موقع پر سنگم شہر پریاگ راج میں اس بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اکثر  سنتوں کی رائے تھی کہ مغلوں کے دور میں جو نام دیا گیا تھا اسے بدل دینا چاہیے۔ نام کی تبدیلی اب ضروری ہو گئی ہے۔ مہا نروان اکھاڑہ کے سکریٹری مہنت یمنا پوری کے مطابق، پیشوائی اور شاہی جیسے الفاظ غلامی کا احساس دلاتے ہیں، اس لیے ایسے الفاظ استعمال کیے جانے چاہئیں جو ہندوستانی ثقافت اور سناتن دھرم کا پرچار کریں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ماہ کے آخری ہفتہ یا اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں پریاگ راج میں اکھاڑہ پریشد کی مجوزہ میٹنگ میں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔


نروانی انی اکھاڑہ کے گوپال جی مہاراج نے بھی اس سے اتفاق کیا اور کہا کہ اس تبدیلی کے لیے پریاگ راج کے مہاکمبھ سے بہتر کوئی موقع نہیں ہو سکتا۔ بڑہ پنچایتی اکھاڑہ کے ویاس مونی جی مہاراج نے کہا کہ اکھاڑہ پریشد کے فیصلے کے بغیر اس مسئلہ پر کوئی تبصرہ کرنا بالکل ٹھیک نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ زیادہ تر سنت اور مہاتما تبدیلی کے حق میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔