’سرکاری رہائش کا مطالبہ کہیں شیش محل میں جمے رہنے کی خواہش تو نہیں؟‘ عآپ سے دہلی کانگریس کا سوال
دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے سوال کیا ہے کہ کہیں سابق وزیر اعلیٰ کیجریوال شیش محل کو 15 دنوں کے اندر خالی کرنے کے اپنے فیصلے سے پیچھے تو نہیں ہٹ رہے؟
دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ عآپ لیڈران دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے لیے سرکاری رہائش کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’عآپ لیڈر سنجے سنگھ پریس کانفرنس کر کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے لیے بولتے ہیں کہ وہ شیش محل اور سیکورٹی چھوڑ کر عام آدمی کی طرح عوام کے درمیان رہیں گے، اور آج راگھو چڈھا سابق وزیر اعلیٰ کے لیے پارٹی کنوینر ہونے کے ناطے وسط دہلی میں سرکاری رہائش کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ شاید عآپ لیڈر کوئی ہدف طے نہ ہونے کے سبب روزانہ اپنے بیانات کو بدل رہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ کہیں کیجریوال شیش محل کو 15 دنوں میں خالی کرنے کے اپنے فیصلہ سے پیچھے تو نہیں ہٹ رہے؟
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت قومی پارٹیوں کے صدور کو رہائش الاٹ نہیں کرتی، بلکہ قومی پارٹی کو دفتر کے لیے بنگلہ الاٹ کیا جاتا ہے۔ عآپ کے ذریعہ اروند کیجریوال کے لیے سرکاری رہائش کا مطالبہ غیر آئینی ہے، جس کا جمہوریت میں کوئی التزام نہیں ہے۔ کیجریوال نے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دیا ہے تو شیش محل خالی کرنا ہی ہوگا، انھیں عیش کی زندگی کو چھوڑ کر اپنے بیان کے مطابق عام لوگوں کے درمیان رہنا ہوگا۔ کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ کیجریوال وسط دہلی کی سرکاری رہائش میں رہ کر پردے کے پیچھے سے دہلی کی حکومت چلانے کی تیاری کر رہے ہیں، کیونکہ یہ سبھی جانتے ہیں کہ آتشی تو کیجریوال کی کٹھ پتلی بن کر کام کریں گی۔
دہلی کانگریس صدر کے مطابق کئی طرح کی بدعنوانیوں میں شامل اروند کیجریوال نے اپنی زندگی کو ڈرامہ کی شکل دے دی ہے۔ سنجے سنگھ کہتے ہیں کہ کیجریوال کے لیے جلد ٹھکانہ طے ہوگا۔ کیجریوال کہتے ہیں کہ اب ایشور میری حفاظت کریں گے، میں گھر چھوڑوں گا۔ کیا 2013 سے پہلے کیجریوال کی کوئی رہائش نہیں تھی جو ان کے شیش محل چھوڑنے کو ڈرامائی شکل دیا جا رہا ہے۔ دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ کیجریوال کو حقیقت کا اعتراف کرنا ہوگا کہ جب عہدہ چھوڑا ہے تو شیش محل بھی چھوڑنا ہے، اس کے بعد کسی بھی سرکاری رہائش کی سہولت کسی قانون میں نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔