تیزاب فروخت کرنے کے خلاف فلپ کارٹ اور ایمیزون کو دہلی خاتون کمیشن نے بھیجا نوٹس

دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے ٹوئٹ کیا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کمیشن کی بار بار سفارشات کے باوجود تیزاب کی خوردہ فروخت پر پابندی نہیں لگائی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں 17 سالہ اسکول کی طالبہ پر تیزاب پھینکنے والے ملزم نے آن لائن شاپنگ سائٹ فلپ کارٹ سے تیزاب منگوایا تھا۔ اس واقعے نے ثابت کر دیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تیزاب کی فروخت پر پابندی کے باوجود آن لائن یا کسی دکان سے تیزاب خریدنا کتنا آسان ہے۔ دہلی کمیشن برائے خواتین نے ’تیزاب کی آسانی سے دستیابی‘ پر فلپ کارٹ اور ایمیزون کو نوٹس بھیجا ہے۔

جنوب مغربی دہلی پولیس نے بدھ کے روز دوارکا کے علاقے میں دو موٹر سائیکل سوار لڑکوں کے ذریعہ ایک 17 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے معاملے کو حل کرتے ہوئے تین ملزمان کو گرفتار کیا، تینوں ملزمان بالغ ہیں۔ اس واقعہ میں متاثرہ لڑکی شدید زخمی ہوئی ہے۔ لڑکی اس وقت دہلی کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ لڑکی کے والد نے حملے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی حالت تشویشناک ہے اور تیزاب اس کے چہرے اور آنکھوں میں بھی چلا گیا ہے۔ متاثرہ نے واقعے کے بعد ہی دونوں ملزمان کی شناخت کی تھی۔


دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے ٹوئٹ کیا، ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کمیشن کی بار بار سفارشات کے باوجود تیزاب کی خوردہ فروخت پر پابندی نہیں لگائی جا رہی ہے۔ بازار میں کھلے عام تیزاب فروخت ہو رہا ہے۔ درحقیقت تیزاب خریدنا اتنا ہی آسان ہے، جتنا سبزی خریدنا! حکومت! تیزاب کی خوردہ فروخت پر پابندی لگائے۔‘‘

طالبہ پر تیزاب پھینکنے کی منصوبہ بندی 20 سالہ سچن اروڑہ نے کی تھی۔ ستمبر میں اس کا لڑکی کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔ اس کی مدد 19 سالہ ہرشیت اگروال اور 22 سالہ وریندر سنگھ نے کی۔ سچن اور ہرشیت نے طالبہ پر تیزاب پھینک دیا، جبکہ ویریندر نے پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے سچن کا اسکوٹر اور موبائل فون دوسری جگہ لے گیا۔ تینوں کو 12 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا گیا۔


سچن نے مبینہ طور پر آن لائن تیزاب کا آرڈر دیا تھا۔ تکنیکی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے سینئر پولیس افسر پریت ہڈا نے کہا کہ سچن اروڑہ نے اسے فلپ کارٹ سے خریدا اور اپنے ای والیٹ کے ذریعے ادائیگی کی۔ ای کامرس پورٹل نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

تیزاب کے حملوں میں اضافے کے بعد سپریم کورٹ نے 2013 میں تیزاب کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔ عدالت نے تیزاب بیچنے والوں پر بھی پابندیاں لگائی تھیں۔ صرف لائسنس یافتہ دکاندار ہی تیزاب فروخت کر سکتے ہیں، انہیں اس کے لیے رجسٹریشن کرانا ہوگا اور ان سے تیزاب خریدنے والوں کا رجسٹر رکھنا ہوگا۔ تیزاب خریدنے والوں کو وجہ اور شناختی ثبوت بھی دینا ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔