دہلی فسادات: ہلاک شدہ نابالغوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے میں تعصب نہ کریں، برندا کرات کا کیجریوال سے مطالبہ

برندا کرات نے خط میں لکھا کہ دہلی حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ نابالغوں کا فرقہ وارانہ تشدد کے دوران قتل ہونا کسی بھی کنبے کے لئے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے، یہ ایسا نقصان ہے جس کاحساب لگانا ممکن نہیں۔

دہلی فسادات / تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو
دہلی فسادات / تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو
user

عمران خان

نئی دہلی: دہلی فسادات میں جان و مال کا نقصان برداشت کرنے والے متاثرین کو حکومت کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد میں بھی تعصب کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔ سی پی آئی ایم کی پولت بیورو کی رکن اور سابق راجیہ سبھا رکن نے نابالغ ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو کم معاوضہ دیئے جانے کے معاملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو خط لکھا ہے۔ اپنے خط میں پرندا کرات نے مطالبہ کیا ہے کہ ہلاک شدہ نابالغوں کے اہل خانہ کو دی جانے والی مالی امداد میں ہونے والے تعصب کو ختم کر کے ضرورت مندوں کو ان کا حق دیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو مالی امداد دینے میں اس بات کو بھی ملحوظ نظر رکھا جاتا ہے کہ کیا وہ اپنے خاندان میں کمانے والا فرد تھا یا اس کے جانے سے پورا کنبہ متاثر ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں کے کنبوں کو زیادہ معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن غریب خاندانوں پر نظر ڈالیں تو کئی بچے اپنے والدین یا کمانے والے فرد کا تعاون کر تے ہیں، یہاں تک کہ پڑھنے والے بچے بھی خالی وقت میں اپنے بڑوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ انہیں کچھ معاشی فائدہ حاصل ہوسکے۔

دہلی فسادات: ہلاک شدہ نابالغوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے میں تعصب نہ کریں، برندا کرات کا کیجریوال سے مطالبہ

برندا کرات نے اپنے خط میں نارتھ ایسٹ دہلی کے دو متاثرین 15 سالہ نتن پون اور 17 سالہ امین کے کنبوں کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے خط کے ذریعے بتایا کہ نتن اور امین ایسے ہی لڑکے تھے جو اپنے کنبے کی آمدنی میں تعاون دیتے تھے۔ نتن کے والد پھیری لگا کر سامان بیچتے ہیں اور نتن اسکول کے بعد اور چھٹیوں میں ان کی مدد کرتا تھا۔ جبکہ امین موٹر بائیک ریپیرنگ کی دکان پر کام کرتا تھا اور اپنے کنبے کی بھی مدد کرتا تھا۔ لہذا اگر مالی امداد فراہم کرنے کی بنیاد زندہ بچ جانے والے افراد کو ہونے والے نقصان سے ہے تو نتن اور امین دونوں کے ہی کنبے بھی اسی طرح 10 لاکھ روپے کی مالی امداد کے مستحق ہیں، جس طرح ہلاک ہونے والے بالغوں کے اہل خانہ کو دیا جا رہا ہے۔

برندا کرات نے اپنے خط میں مزید لکھا، ’’دہلی حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ نابالغ فرد کا فرقہ وارانہ تشدد کے دوران قتل ہونا کسی بھی کنبے کے لئے بڑا صدمہ اور زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ ایسا نقصان ہے جس کا حساب لگانا ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے کنبوں کی مناسب مدد کرنا بے حد ضروری ہے۔‘‘ سی پی آئی ایم کی لیڈر نے یاد دہانی کرائی کہ فروری کے اواخر میں ان بچوں کی برسی آنے والی ہے۔ حکومت کی طرف سے اگر ان کنبوں کو بقیہ پانچ لاکھ روپے اگر اس غم کے موقع پر مل جاتے ہیں تو اس سے انصاف کی راہ میں مثبت پیغام جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Jan 2021, 6:19 PM