دہلی پولیس جبراً کانگریس دفتر میں گھسی، ہم خاموش نہیں رہیں گے، کل سبھی گورنر ہاؤس پر ہوگا مظاہرہ: سرجے والا
سرجے والا نے کہا کہ ’’جان لیجیے مودی جی، جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کی خیر نہیں، تکبر راون کا بھی ٹوٹا، تکبر کنس کا بھی ٹوٹا، تکبر آج اقتدار کی کرسی پر بیٹھے مدمست لوگوں کا بھی ٹوٹے گا۔‘‘
راہل گاندھی سے ای ڈی کی پوچھ تاچھ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ اس درمیان کانگریس کے سرکردہ لیڈران و کارکنان ای ڈی کی کارروائی پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ تیسرے دن بھی کئی کانگریس لیڈروں کو حراست میں لیا گیا اور اس دوران ایک وقت ایسا آیا جب دہلی پولیس دہلی واقع کانگریس دفتر میں جبراً داخل ہو گئی۔ اس واقعہ پر کانگریس نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک پریس کانفرنس میں دہلی پولیس کی اس حرکت پر نہ صرف دہلی پولیس کے افسران بلکہ مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’آج بی جے پی اور مودی حکومت کی پٹھو دہلی پولیس غنڈہ گردی کی سبھی حدیں پار کر گئی۔ جو 75 سالوں میں نہیں ہوا، وہ آج مودی حکومت کی پٹھو پولیس نے بی جے پی کے اشارے پر کر دیا۔ کانگریس کے دفتر میں دروازے توڑ کر اندر گھسنا، اور لیڈروں و کارکنان کو پیٹنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب ہمارے ملک میں جمہوریت کا قتل ہو چکا ہے، آئین کو بلڈوزر کے نیچے روند دیا گیا ہے، اور صرف کُسشاشن والی حکومت بچی ہے۔‘‘
رندیپ سرجے والا نے اپنے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے دہلی پولیس کے ساتھ ساتھ مودی حکومت کو بھی متنبہ کیا اور کہا کہ ’’دہلی پولیس اور بی جے پی والے ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں۔ کس حیثیت سے دہلی پولیس نے کانگریس کے دفتر میں حملہ بولا؟ کیسے وہ دروازہ توڑ کر اندر آ کر کارکنان و لیڈران کو پیٹ سکتے ہیں؟ پھر تو اس ملک میں ہر گھر میں، جہاں-ماں-بہن-بیٹی-بھائی-والد ہیں، دہلی پولیس دروازہ توڑ کر اندر جائے گی اور پیٹے گی، پھر کہے گی کہ آپ اندر گھر میں پانچ لوگ کیوں بیٹھے ہیں؟‘‘
کانگریس ہیڈکوارٹر میں دہلی پولیس کے گھسنے سے ناراض کانگریس ترجمان نے اس پورے واقعہ کا حساب کتاب لینے کا بھی عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کا جواب اور حساب دونوں مودی حکومت اور دہلی پولیس کو دینا پڑے گا۔ ہم گاندھی وادی ضرور ہیں، ہم عدم تشدد کو ضرور مانتے ہیں، لیکن اس کا حساب لیا جائے گا، اور وہ سارے دہلی پولیس کے افسران جو کٹھ پتلی بن کر مودی حکومت کی چاپلوسی میں لگے ہیں، تلوے چاٹنے میں لگے ہیں وہ یہ بھی جان لیں کہ ہر اس افسر کا جو قانون اور آئین کا قتل کر رہا ہے، قانون کو ہاتھ میں لے رہا ہے، اس کا حساب بھی ہوگا۔ ہم سخت سے سخت الفاظ میں مودی حکومت اور دہلی پولیس کے اس عمل کی تنقید کرتے ہیں، اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سب پولیس افسران پر ایف آئی آر درج کر انھیں معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ڈیپارٹمنٹل انکوائری بھی بیٹھے۔‘‘
رندیپ سرجے والا اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’دہلی پولیس کے اس برے عمل کے بعد کانگریس نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ کل (16 جون) پورے ملک کے اندر راج بھونوں کا گھیراؤ کانگریس کے لوگ کریں گے۔ ایسا اس لیے کیونکہ مودی حکومت کے اشارے پر یہ ہو رہا ہے اور راج بھون مودی حکومت کا عکس ہے۔ جس طرح سے ای ڈی کی کارروائی ہو رہی ہے، جس طرح مہنگائی کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبایا جا رہا ہے، بے روزگاری کے خلاف اٹھنے والی راہل جی کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، کسانوں کے حق میں اٹھنے والی راہل گاندھی کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، اور اب کانگریس کے دفتر پر بھی حملہ ہو رہا ہے، اس کے خلاف 17 جون کو ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر کانگریس کارکنان مظاہرہ کریں گے۔ یعنی کل سبھی گورنر ہاؤس کا گھیراؤ ہوگا، اور پرسوں ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر کانگریس کے لوگ مظاہرہ کریں گے۔‘‘
پریس کانفرنس کے آخر میں کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جان لیجیے مودی جی، جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کی خیر نہیں۔ تکبر راون کا بھی ٹوٹا، تکبر کنس کا بھی ٹوٹا، تکبر دریودھن کا بھی ٹوٹا، تکبر آج اقتدار کی کرسی پر بیٹھے مدمست لوگوں کا بھی ٹوٹے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔