دہلی پولیس اے آئی سی سی دفتر میں زبردستی داخل ہوئی: وینوگوپال
رنجیتا رنجن، راگنی نائک وغیرہ پر مشتمل خواتین کا ایک گروپ مارچ کی شکل میں راہل گاندھی کی حمایت اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے باہر نکلیں جنھیں پولیس نے حراست میں لے لیا۔
دہلی پولیس کے کچھ اہلکار کانگریس کارکنان کو پکڑنے کے لئے کانگریس کے دفتر میں داخل ہو گئے۔ حالانکہ وہ زیادہ اندر تک داخل نہیں ہو سکے۔ بتایا جاتا ہے کہ دہلی پولیس کے اہل کار احتجاج کر رہے کانگریس کارکنان کو پکڑنے کے لئے کل ہند کانگریس کمیٹی کے مرکزی دروازے سے اندر گھسے ضرور، لیکن کانگریس کے احتجاج کے بعد وہ باہر واپس آ گئے۔ اس کو لے کر کانگریس کارکنان میں زبردست غصہ نظر آیا۔ کانگریس کے سینئر رہنما کے سی وینوگوپال نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ آج دہلی پولیس زبردستی کانگریس کے دفتر میں داخل ہو گئی۔
واضح رہے کہ کچھ رہنماؤں اور نوجوان کانگریسیوں کو حراست میں لینے سے کانگریسیوں میں غصہ بڑھ گیا، جس کے بعد انہوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اس کے بعد پولیس نے کئی اور کانگریسی کارکنان کو گرفتار کر لیا لیکن کچھ لوگوں کو حراست میں لینے کے لئے پولیس کل ہند کانگریس کمیٹی کے دروازہ کے اندر داخل ہو گئی جس پر کانگریس ارکان مشتعل ہو گئے۔ کانگریس کے سینئر رہنما جو اندر ایک میٹنگ میں تھے، یہ سن کر میٹنگ چھوڑ کر باہر آ گئے اور دفتر کے مرکزی دروازے پر بیٹھ گئے اور دہلی پولیس و مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگانے لگے۔
حالات خراب ہوتے دیکھ جو رہنما مرکزی دروازے پر پہنچے ان میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل، ادھیر رنجن چودھری، اجے ماکن، ناصر حسین، گورو گگوئی، پون کھیڑا وغیرہ شامل تھے۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کے اشارے پر دہلی پولیس کانگریس کارکنان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو گئی ہے اور راہل گاندھی اس ناکامی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اس لئے حکومت راہل گاندھی کی آواز دبانے کے لئے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ اجے ماکن نے کہا کہ حزب اختلاف جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے اور اگر حزب اختلاف کے دفتر پر ایسی کارروائی ہوگی تو اس کا سیدھا مطلب ہے کہ وہ اس ستون کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
راہل گاندھی سے لگاتار تیسرے دن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی پوچھ تاچھ نے کانگریس رہنماؤں اور کارکنان میں زبردست غصہ پیدا کر دیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی گزشتہ دو دن کی طرح ای ڈی دفتر جانے سے پہلے کل ہند کانگریس کمیٹی کے دفتر 24 اکبر روڈ پر نہیں پہنچے اور وہ گھر سے سیدھے ای ڈی دفتر پہنچ گئے۔
کانگریس کے سینئر ارکان نے راہل گاندھی کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے 24 اکبر روڈ پہنچے اور صحافیوں سے خطاب کیا۔ جو رہنما پریس کانفرنس میں موجود تھے ان میں راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل، مکل واسنک، اجے ماکن، شکتی سنگھ گوہل، رندیپ سنگھ سرجے والا وغیرہ ڈائس پر موجود تھے جبکہ راجیو شکلا وغیرہ موقع پر موجود تھے۔ کانگریس کے سینئر رہنما کے سی وینوگوپال، ناصر حسین، عمران پرتاپ گڑھی، شری نواس، راگنی نائک، پون کھیڑا، گورو گگوئی وغیرہ کل ہند کانگریس کمیٹی کے دفتر میں موجود تھے۔
خواتین کے ایک گروپ میں جس میں رنجیتا رنجن، راگنی نائک وغیرہ موجود تھیں وہ مارچ کی شکل میں راہل گاندھی کی حمایت اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے باہر نکلیں اور جیسے ہی وہ باہر نکلیں پولیس نے ان کو حراست میں لے لیا اور پولیس کی بس میں بٹھا کر ان کو تھانے لے گئی۔ خواتین نے حراست سے بچنے کے لئے احتجاج کیا اور خوب نعرے بازی کی۔
خواتین کی حراست کے بعد ماحول جب نارمل لگ رہا تھا اس وقت کانگریس سیوا دل اور یوتھ کانگریس کے کچھ کارکنان تختیاں لے کے نعرے لگاتے ہوئے کل ہند کاناگریس کمیٹی کے دفتر سے باہر نکلے، لیکن پولیس نے ان کو بھی حراست میں لینے کی کوشش کی جس کی انہوں نے مخالفت کی جس کی وجہ سے خوب ہنگامہ ہوا لیکن پولیس کچھ نوجوان کانگریسیوں کو بس میں لے جانے میں کامیاب رہی۔ مظاہرہ اور احتجاج رکا نہیں اور دوسرے گروپ میں عمران پرتاپ گڑھی سمیت کئی لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔