دہلی: شادیوں میں صرف 50 لوگوں کو شرکت کی اجازت، کیجریوال کی تجویز کو ایل جی کی منظوری
دہلی حکومت کی تجویز کو اب ایل جی کی منظوری ملنے کے بعد شادی میں 50 افراد کے شامل ہونے کا حکم نافذ ہو گیا ہے۔ تاہم بازاروں کو بند کیے جانے کے حوالہ سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس کی تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر اروند کیجریوال حکومت نے شادیوں میں مہمانون کی تعداد 50 تک محدود کرنے کی تجویز کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے منظوری فراہم کر دی ہے۔ ایل جی کی منظوری کے بعد دہلی کی شادیوں میں اب 50 سے زیادہ لوگ جمع نہیں ہو سکتے، اب سے پہلے تک شادی کی تقریب میں 200 افراد شامل ہو سکتے تھے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کے روز ڈیجیٹل پریس کانفرنس کے ذریعے کہا تھا کہ دہلی حکومت کورونا کے پیش نظر شادی کی تقریب میں مہمانوں کی تعداد 50 تک محدود کرنے جا رہی ہے اور اس کے حوالہ سے ایل جی کو تجویز بھیجی گئی ہے۔ کیجریوال کی اس تجویز کو ایل جی نے بدھ کے روز منظور کر لیا۔
کیجریوال نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے شادی میں مہمانوں کی تعداد کو محدود کرنے کے علاوہ کورونا کے ہاٹ اسپاٹ میں تبدیل ہو رہے بازاروں کو بھی بند کرنے کی بھی تجویز پیش کی تھی۔ حالانکہ تاجر انجمن اور شادی ہال تنظیم کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی تھی۔ شادی ہال تنظیم کی طرف سے حکومت کو خط لکھ کر کہا گیا ہے کہ شادی میں مہمانوں کی تعداد 50 تک محدود کرنے کے سبب شادی ہال صنعت کو بہت نقصان ہوگا اور یہ صنعت مفلوج ہو جائے گی۔
دہلی حکومت کی تجویز کو اب ایل جی کی منظوری ملنے کے بعد شادی میں 50 افراد کے شامل ہونے کا حکم نافذ ہو گیا ہے۔ تاہم بازاروں کو بند کیے جانے کے حوالہ سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ دریں اثنا، دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے صاف کیا ہے کہ لاک ڈاؤن جیسی کوئی بات نہیں ہے، محض کچھ مقامات پر کچھ پاندیاں عائد کرنے پرغور و خوض کیا جا رہا ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بھی کہا کہ دہلی میں لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’میں دکانداروں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم لاک ڈاؤن لگانے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی دکانیں کھلی رہیں۔ اگر ضرورت ہوگی تو کچھ بازاروں کو سیل کیا جا سکتا ہے، جس کی تجویز مرکز کو بھیجی گئی ہے، لیکن کسی بھی طرح سے لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔