اتر پردیش: دلت لڑکی کے ساتھ بیت الخلاء میں گھس کر اجتماعی عصمت دری

عصمت دری متاثرہ لڑکی جب اپنی ماں کے ساتھ تھانہ پہنچی اور شکایت کی، تو پولس اہلکاروں نے اسے وہاں سے بھگا دیا۔ اس کے بعد دونوں اعلیٰ افسران کے پاس بھی گئیں، لیکن ان کی تکلیف نہیں سنی گئی۔

عصمت دری، تصویر آئی اے این ایس
عصمت دری، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش میں جرائم اور عصمت دری کے واقعات میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ نابالغ، نوعمر اور ادھیڑ عمر کی خواتین بھی خوف کے سائے میں زندگی گزار رہی ہیں۔ ایسے کئی معاملے سامنے آ چکے ہیں جن میں عصمت دری متاثرہ خواتین کی فریاد نہیں سنی جاتی، اور کئی معاملوں میں نظام سے پریشان ہو کر وہ خودکشی بھی کر لیتی ہیں۔ اس کے باوجود یوگی حکومت اور ان کی انتظامیہ کوئی سخت قدم نہیں اٹھا رہی۔ تازہ معاملہ ایٹہ کا ہے جہاں نوعمر دلت لڑکی اجتماعی عصمت دری کا شکار بنی، اور جب اس کی شکایت لے کر تھانہ پہنچی تو اسے بھگا دیا گیا اور در در بھٹکنے کو مجبور کر دیا گیا۔

ہندی نیوز پورٹل ’نیوز18‘ پر ایٹہ واقعہ کے تعلق سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سابق پردھان اور اس کے دو ساتھیوں نے مل کر لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ اس وقت انجام دیا جب وہ ایک 6 سالہ بچے کو بیت الخلاء کے لیے لے گئی تھی۔ الزام لگایا جا رہا ہے کہ بیت الخلاء کے اندر ہی دلت بیٹی کو بدمعاشوں نے ہوس کا شکار بنایا۔


واقعہ کے بعد سے متاثرہ لڑکی اور اس کے گھر والے تھانوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ متاثرہ کنبہ کا کہنا ہے کہ سابق پردھان راجیو، انل اور آکاش نے مل کر باری باری سے اس کے ساتھ گھناؤنا کام کیا۔ جب متاثرہ اور اس کی ماں تھانے پہنچی تو پولس والوں نے اسے بھگا دیا۔ بعد ازاں انصاف پانے کی امید میں متاثرہ اپنی ماں کے ساتھ علی گنج پہنچی، لیکن اعلیٰ افسران نے بھی ان کی بات نہیں سنی اور وہاں بھی مایوسی ہاتھ لگی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی تازہ ترین خبروں کے مطابق ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ او پی سنگھ نے اس حادثہ کے تعلق سے کارروائی کیے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایٹہ کا واقعہ جانچ میں درست پایا گیا ہے اور ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا جا رہا۔ ملزمین کو بھی جلد گرفتار کر جیل بھیجا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔