دہلی ہائی کورٹ نے ہتک عزتی معاملہ میں ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے کے ساتھ ساتھ سنجے راؤت کو بھی بھیجا سمن

دہلی ہائی کورٹ نے ایکناتھ شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ راہل رمیش شیوالے کی طرف سے داخل ہتک عزتی کے مقدمہ میں تینوں لیڈروں کو نوٹس جاری کیا ہے، اس معاملے پر اگلی سماعت 17 اپریل کو ہوگی۔

ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت
ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور ان کے ساتھیوں کے لیے پریشانیوں کا دور کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب دہلی ہائی کورٹ نے ان کے ساتھ ساتھ بیٹے آدتیہ ٹھاکرے اور شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر سنجے راؤت کو سمن جاری کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ایکناتھ شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ راہل رمیش شیوالے کی طرف سے داخل ہتک عزتی کے مقدمہ میں تینوں لیڈروں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اب اس معاملے پر اگلی سماعت 17 اپریل کو ہوگی۔

دراصل سنجے راؤت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شندے گروپ کو شیوسینا پارٹی کا نام اور انتخابی نشان ’تیر کمان‘ دینے کے لیے 2 ہزار کروڑ روپے کا سودا کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ نام اور انتخابی نشان شندے گروپ کو دینا انصاف نہیں بلکہ ڈیل ہے۔ شیوسینا شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ شیوالے نے اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ہتک عزتی کا کیس درج کروایا تھا۔ آج اس پر سماعت ہوئی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ادھو، آدتیہ اور راؤت کو آئندہ سماعت یعنی 17 اپریل کو عدالت میں حاضر رہنے کے لیے سمن جاری کیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں اقتدار بدلنے کے بعد ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت کی طرف سے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کے حامی اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کے خلاف لگاتار بیان بازیاں ہوئیں۔ ٹھاکرے گروپ کی طرف سے شندے گروپ کے لیڈروں کو چور اور غدار کہا گیا۔ ان پر ’کھوکھے‘ لے کر فروخت ہو جانے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے۔ انتخابی کمیشن کے ذریعہ شندے گروپ کو شیوسینا کا نام اور انتخابی نشان دیئے جانے کو بھی ایک ’معاہدہ‘ بتایا گیا اور کہا گیا کہ انتخابی کمیشن سمیت سبھی مرکزی ایجنسیاں مرکزی حکومت کے غلاموں کی طرح کام کر رہی ہیں۔ انھیں جیسا کہا جاتا ہے، ویسا ہی یہ ایجنسیاں کرتی ہیں۔

اس طرح کے بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی راہل شیوالے نے کچھ دنوں پہلے دہلی ہائی کورٹ میں ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے، سنجے راؤت اور سوشل میڈیا میں لگاتار کیے جا رہے منفی تبصروں پر ایک عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے۔ اس پر ’ڈیل‘ کے تحت فیصلہ کرنے کا الزام لگایا جانا مناسب نہیں، کیونکہ اس سے عوام پر غلط اثر پڑے گا۔ ایسے تبصروں پر روک لگائے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی پس منظر میں دہلی ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت میں ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت کو حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔