عصمت دری معاملے میں دہلی کورٹ نے بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین کو بھیجا سمن

خاتون کا الزام ہے کہ شاہنواز حسین کے بھائی شاہباز نے شادی کرنے کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ عصمت دری کی، وہ انصاف مانگنے جب شاہنواز کے پاس گئیں تو انھوں نے اسے خاموش رہنے کو کہا۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

دہلی کی ایک عدلات نے مبینہ عصمت دری اور دھمکی کے ایک معاملے میں بی جے پی لیڈر سید شاہنواز حسین کو سمن بھیجا ہے۔ عدالت نے شاہنواز حسین کو کلین چٹ دینے والی دہلی پولیس کی رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے عصمت دری (آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت قابل سزا) اور مجرمانہ دھمکی (دفعہ 506) کے جرائم کا نوٹس لیا ہے۔ عدالت نے عصمت دری معاملے میں پولیس کی اس رپورٹ کو خارج کر دیا ہے جس میں شاہنواز حسین کو کلین چٹ دی گئی تھی۔ عدالت نے پولیس کی کینسلیشن رپورٹ کو نامنظور کر دیا ہے۔

شکایت دہندہ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے عدالت کو دکھایا کہ اگر استغاثہ کی واحد گواہی قابل اعتماد ہے، تو ملزم کو قصوروار ٹھہرانے کے لیے کافی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’اس لیے یہ کہنا محفوظ ہے کہ استغاثہ کی لگاتار واحد گواہی ملزم کو بلانے اور معاملے کو سماعت کے لیے لیے جانے کے لیے کافی ہے۔‘‘


اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے شاہنواز اور ان کے بھائی شاہباز حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے سیشن کورٹ کے حکم کو رد کر دیا تھا۔ جسٹس امت مہاجن نے عرضی دہندگان کو سماعت کا موقع دینے کے بعد معاملے کو نئے فیصلے کے لیے سیشن کورٹ میں واپس بھیج دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعات 420، 376، 295اے، 493، 496، 506، 509، 511بی کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیتے وقت ٹرائل کورٹ نے شاہنواز حسین اور ان کے بھائی کو نہیں سنا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس سے پہلے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے 25 جون 2018 کے حکم میں سی آر پی سی کی دفعہ 156(3) کے تحت خاتون کے ذریعہ داخل ایک عرضی میں پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد میں سیشن جج نے 31 مئی 2022 کو ممکنہ حکم کے مذکورہ حکم کو رد کرتے ہوئے ایس ایچ او مندر مارگ کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔

شکایت دہندہ نے الزام لگایا تھا کہ جب وہ ایک این جی او چلا رہی تھیں تب ان کی ملاقات شاہباز سے ہوئی۔ شاہباز نے خود کو رکن پارلیمنٹ شاہنواز حسین کے بھائی کی شکل میں پیش کیا اور ان سے انتہائی متاثر ہونے کے بعد اس نے اس کے ساتھ نزدیکی قائم کی۔ اس نے اس اس سے وعدہ کیا کہ وہ اس سے شادی کرے گا اور مبینہ طور پر اس کے ساتھ عصمت دری کی۔ پہلے تو اس نے معاملے کو ظاہر نہیں کیا، کیونکہ اسے اپنے وقار کی فکر تھی، لیکن جب اسے پتہ چلا کہ شاہباز پہلے سے ہی شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کے والد ہیں تو اسے جھٹکا لگا۔ پھر وہ ان کے بھائی سے حمایت اور انصاف مانگنے کے لیے ان کی رہائش پر گئیں اور انھیں پوری کہانی سنائی۔


شکایت میں کہا گیا ہے کہ شاہنواز حسین نے ان سے معاملے کو ظاہر نہ کرنے اور ہنگامہ نہ کرنے کے لیے کہا تھا کیونکہ یہ دونوں فریقین کے لیے نقصاندہ ہوگا۔ شکایت دہندہ نے الزام لگایا ہے کہ شاہباز نے ایک مولوی اور کچھ دیگر اشخاص کی موجودگی میں اس سے شادی کی۔ شادی کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کرنے کے لیے اسے مجبور کیا گیا، جس کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ مولوی اور سرٹیفکیٹ فرضی تھے۔ اس نے الزام لگایا ہے کہ اسے فون پر نازیبا کلمات کا استعمال کرتے ہوئے دھمکی دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔