دہلی کانگریس کے صدر اروندر سنگھ لولی اپنے عہدے سے مستعفی، عآپ سے اتحاد بتائی وجہ

اروندر سنگھ لولی نے اپنے استعفی میں لکھا ہے کہ وہ کئی وجوہات کی وجہ سے خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اور خود کو دہلی پارٹی یونٹ کے صدر کے طور پر برقرار رہنے کے قابل نہیں سمجھتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اروندر سنگھ لولی / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>

اروندر سنگھ لولی / تصویر: سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

دہلی کانگریس کے صدر اروند سنگھ لولی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ عآپ سے انتخابی اتحاد بتائی ہے۔ انہوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کانگریس کے قومی صدر ملکا رجن کھڑگے کو بھیجے گیے اپنے استعفے میں کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ دہلی کانگریس اس پارٹی کے ساتھ اتحاد کے خلاف تھی جو کانگریس کے خلاف جھوٹے، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی بدعنوانی کے الزامات لگانے کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی، اس کے باوجود پارٹی نے دہلی میں عآپ کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا۔

اروندر سنگھ لولی نے اپنے استعفی میں لکھا ہے کہ وہ کئی وجوہات کی وجہ سے خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اور خود کو دہلی پارٹی یونٹ کے صدر کے طور پر برقرار رہنے کے قابل نہیں سمجھتے ہیں۔ خط میں انہوں نے لکھا ہے 31 اگست 2023 کو مجھے دہلی کانگریس کا صدر مقرر کیا گیا، جس کے لیے میں پارٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں نے گزشتہ 7-8 مہینوں میں دہلی میں پارٹی کو دوبارہ مستحکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پارٹی اس پوزیشن پر واپس آئے جو پہلے تھی۔


لولی نے مزید لکھا ہے کہ اگست 2023 میں جب مجھے چارج دیا گیا تو پارٹی یونٹ کی حالت سب کو معلوم ہے۔ تب سے میں نے پارٹی کو ازسرِ نو متحرک کرنے اور مقامی کارکنوں کو دوبارہ ایکٹیو کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں نے پارٹی کے سینکڑوں مقامی کارکنوں اور مقامی رہنماؤں کو دوبارہ پارٹی میں شامل کیا، جنہوں نے یا تو پارٹی چھوڑ دی تھی یا غیر فعال ہو گئے تھے حالانکہ پارٹی نے کئی سالوں سے شہر میں کوئی بڑی تقریب/ریلی منعقد نہیں کی تھی۔

اروندر سنگھ لولی نے مزید کہا ہے کہ میں نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ شہر کی تمام 7 پارلیمانی نشستوں کو ریلیوں اور پروگراموں کے ذریعے کور کیا جائے کیونکہ عام انتخابات میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ اروند رسنگھ لولی نے اپنے استعفیٰ میں مقامی پارٹی کے کچھ لیڈران اور شمالی مشرقی دہلی کے امیدوار سے بھی اپنے اختلاف کا ذکر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔