دہلی: کانگریس نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ڈی ٹی سی نانگلوئی ڈپو کے ملازمین کا تبادلہ واپس لینے کا کیا مطالبہ

ڈاکٹر نریش کمار نے بتایا کہ دہلی حکومت کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ نے تقریباً ایک ہزار ملازمین کو بغیر نوٹس دیے تبادلہ کر دیا ہے کیونکہ نانگلوئی ڈپو میں الیکٹرک ڈپو بس بنایا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr</p></div>

ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے دہلی کی عآپ حکومت کے ذریعہ ڈی ٹی سی نانگلوئی ڈپو کے ملازمین کا دوسرے بس ڈپو میں تبادلہ کیے جانے پر آج شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں کانگریس نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے گزارش کی ہے کہ ان ملازمین کا یہ تبادلہ واپس لیا جائے، کیونکہ اچانک تبادلہ سے انھیں کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو اس معاملے میں ایک عرضداشت سونپی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈی ٹی سی نانگلوئی ڈپو سے جن ملازمین کا (جن میں ڈرائیور، کنڈکٹر، مارشل وغیرہ شامل ہیں) آناً فاناً میں تبادلہ دوسرے زون میں کیا گیا ہے، اس حکم کو فوراً واپس لیا جائے اور سبھی ملازمین کو پہلے والے زون میں ہی رکھا جائے تاکہ انھیں آنے جانے میں کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


ڈاکٹر نریش کمار نے بتایا کہ دہلی حکومت کے وزیر ٹرانسپورٹ نے تقریباً ایک ہزار ملازمین کو بغیر نوٹس دیے ان کا ڈپو بدل دیا ہے۔ کسی کو نوئیڈا، کسی کو اوکھلا یا دیگر مقامات پر بھیج دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں پر (نانگلوئی ڈپو پر) الیکٹرک بس ڈپو بنایا جا رہا ہے۔ اگر الیکٹرک بس ڈپو بنایا جا رہا ہے تو ان کو دو تین مہینے قبل نوٹس دیا جانا چاہیے تھا۔

عرضداشت میں ڈاکٹر نریش نے لیفٹیننٹ گورنر کو یہ بھی مطلع کیا ہے کہ نئی جگہ پر کانٹریکچوئل ملازمین کو ڈیوٹی بھی نہیں مل رہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ جب ڈپو میں مستقل اسٹاف نہیں ہوگا تبھی کانٹریکچوئل ملازمین کو ڈیوٹی ملتی ہے۔ اس لیے گزارش ہے کہ کانٹریکٹ والے ملازمین کے لیے حکومت پکی ڈیوٹی یقینی بنائے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ جہاں کانٹریکٹ والے ملازمین کو بھیجا جا رہا ہے وہاں پہلے سے ہی مستقل ملازمین بڑی تعداد میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔